اسرائیلی صدرفرانس کے صدر پر پھر بھڑک اٹھے

فرانسیسی صد میکروں پر یہود دشمنی کی آگ تیز کرنے کاالزام

بدھ 20 اگست 2025 17:14

تل ابیب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)اسرائیلی ریاست جس کے عہدے دار بین الاقوامی سطح پر دیگر ملکوں کے رہنمائوں کو برا بھلا کہنے کو اپنا معمول بنائے رکھتے ہیں۔ ان دنوں اس ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو فرانس کے صدر پر بار بار بھڑک رہے ہیں۔انہوں نے ایک ایسا خط لکھا ہے جس میں صدر میکروں کو فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد یہود دشمنی کی آگ کو تیل دینے والا کہا ہے۔

اسرائیلی ریاست کے غزہ میں جاری جنگی مظالم اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے ایک لمبے تسلسل کے بعد یورپی ملک بھی اب ذرا اسرائیلی ریاست سے فاصلے کا تاثر دینا چاہتے ہیں۔ اس لیے رد عمل میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بتدریج اعلان کر رہے ہیں۔ ان ممالک میں فرانس بھی شامل ہے جس کے صدر میکروں نے پچھلے ماہ کے اواخر میں یہ اعلان کیا تھا کہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس پر اسرائیلی ریاست نے فوری ردعمل دیا تھا۔فرانس کے اس اعلان کو یورپ میں بڑی خبر کے طور پر دیکھا گیا۔ پھر برطانیہ کا اعلان بھی سامنے آگیا اور کینیڈا کے علاوہ آسٹریلیا نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم۔کرنے کا عندیہ دے دیا۔اب میکروں کو لکھے گئے نیتن یاہو کے خط میں کہا گیا ہے کہ آپ کے اس اعلان کے بعد فرانس میں یہود دشمنی کی آگ جل اٹھی ہے۔

آپ کا یہ اعلان اس آگ پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے۔نیتن یاہو نے مزید کہا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان یہ سفارت کاری نہیں ہے یہ حماس کو خوش کرنے اور انعام دینے کے مترادف ہے ۔ جس نے اسرائیلی ریاست پر تاریخی حملہ کیا تھا۔جو اب دوسال کی جنگ کے باوجود ہمارے قیدیوں کو چھوڑے کو تیار نہیں۔فرانس کے اعلان کا نتیجہ یہ ہے کہ اب یہود دشمنی فرانس کی گلیوں میں بھی ہونے لگی ہے۔

لگتا ہے فرانس نے یہود دشمنی سے ابھی تک کچھ نہیں سیکھا ہے۔اسرائیلی ریاست کی طرف سے بار بار یہوددشمنی کی اصطلاح کے استعمال برائے استحصال پر فرانس کے وزیر برائے یورپی امور نے کہا ہے ہم واضح طور پر اور پوری مضبوطی سے یہ موقف رکھتے ہیں کہ یہود دشمنی کی باتیں ہم اہل یورپ کے معاشرے کو زہر سے بھر رہی ہیں۔ اب مزید یہ استحصالی انداز نہیں چل سکے گا۔