لاہور چیمبر کا بین الاقوامی شپنگ لائنز کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار

بدھ 20 اگست 2025 18:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اپنے اجلاس میں بین الاقوامی شپنگ لائنز کی کارکردگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی وجہ سے پاکستانی برآمد کنندگان کو بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے ۔اجلاس کی صدارت صدر میاں ابوذر شاد ، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان اور نائب صدر شاہد نذیر چوہدری نے کی۔

ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن سید سلمان علی نے برآمدی اشیاکی مطلوبہ مقامات پر ترسیل میں تاخیر کا مسئلہ اٹھایا ۔انہوں نے شپنگ کمپنیوں کی لاپرواہی کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ شپنگ لائنز بکنگ کے وقت برآمدکنندگان کو جدہ جیسے اہم مقامات کیلئے15 تا18 دن اور شمالی افریقی بندرگاہوں کیلئے 35 تا38 دن کا وقت دیتی ہیں،مگر روانگی کے بعد یہ دورانیہ بغیر کسی پیشگی اطلاع یا وضاحت کے10 سے25 دن تک بڑھا دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس غیر متوقع تاخیر کے سبب برآمدکنندگان کو سخت مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ وہ اپنے خریداروں کے ساتھ طے شدہ اوقات کے اندر اشیاکی ترسیل کرنے کے پابند ہیں۔ایگزیکٹو کمیٹی ممبران نے کہا کہ اس تاخیر کا سب سے بڑا نقصان پاکستان کی بطور ایک قابل اعتماد تجارتی شراکت دار ساکھ کو پہنچ رہا ہے۔غیر ملکی خریدار مسلسل غیر یقینی صورتحال سے تنگ آکر اپنے آرڈرز کو بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے ممالک کی طرف منتقل کر رہے ہیں جہاں زیادہ پیش گوئی کے قابل لاجسٹک سہولیات دستیاب ہیں۔

کمیٹی ممبران نے یہ بھی کہا کہ برآمدکنندگان کو کیش فلو کے مسائل درپیش ہیں کیونکہ سامان کی بروقت ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے ادائیگیاں رک جاتی ہیں اور نیا مال تیار کرنے اور خام مال خریدنے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شپنگ لائنز کی نگرانی کیلئے ایک مضبوط ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے جو کمپنیوں کو اپنے وعدہ کردہ شیڈول کی پابندی کا پابند بنائے اور ٹرانزٹ پورٹس پر بروقت ری لوڈنگ کو یقینی بنائے۔

صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ یہ اب محض ایک تجارتی مسئلہ نہیں رہا بلکہ قومی سطح کا برآمدی بحران ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف قیمتی زرمبادلہ کھو رہا ہے بلکہ عالمی خریداروں کے اعتماد کا معاملہ بھی درپیش ہے۔انہوں نے کہا کہ اس شعبے کو ریگولیٹ کرنا ہوگا تاکہ پاکستانی برآمدکنندگان کو نقصان سے بچایا جاسکے۔