
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب نے نیا خط لکھ دیا
ججز کمیٹی میں ہم نے 26ویں ترمیم پر فل کورٹ کا فیصلہ کیا، چیف جسٹس نے کہا بینچ تشکیل کا معاملہ آئینی بینچ اور آئینی کمیٹی کو بھیجا گیا، تاہم اس وقت آئینی بینچ اور آئینی کمیٹی کا وجود ہی نہیں تھا، خط کا متن
محمد علی
جمعرات 21 اگست 2025
00:36

(جاری ہے)
ججز کمیٹی نے اکثریت کی بنیاد پر فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا، جب یہ فیصلہ کیا گیا، تب آئینی بینچ تشکیل ہی نہیں پایا تھا، لہذا ججز کمیٹی کے فیصلے پر عمل نہ کرکے قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔
سپریم کورٹ کے میٹنگ منٹس پبلک کرنے کے معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اپنا موقف بیان کر دیا، خط میں کہا گیا کہ بطور کمیٹی ممبران ہم نے 26ویں ترمیم پر فل کورٹ کا فیصلہ کیا تھا، کمیٹی فیصلے کی خلاف ورزی میں کیس مقرر نہیں کیا گیا تھا۔ خط میں کہا گیا کہ 31 اکتوبر 2024 کو بطور کمیٹی ہم نے فل کورٹ کا فیصلہ کیا، کیس نہ لگنے پر 4 نومبر کو پھر خط لکھا، ہمارے فیصلے پر چیف جسٹس کے لکھے دونوں نوٹس ہمیں نہیں دیئے گئے۔ خط میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے اپنا نوٹ جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ میں پڑھا، جوڈیشل کمیشن اس معاملے پر مجاز فورم نہیں تھا، منٹس میں کہا گیا بینچ تشکیل کا معاملہ آئینی بینچ اور آئینی کمیٹی کو بھیجا گیا، اس وقت آئینی بینچ اور آئینی کمیٹی کا وجود ہی نہیں تھا۔ سوال یہ ہے کہ اجلاس کی کارروائیوں کو اب پبلک کیوں کیا گیا، کارروائی پبلک کرنے کی وضاحت ستمبر میں آئینی بینچ کے دوبارہ فنکشنل ہونے پر واضح ہوگی۔ ججوں نے کہا ہے کہ 31 اکتوبر اجلاس کے منٹس واضح کرتے ہیں کہ دونوں ججوں کا اجلاس ہوا تھا، فیصلے کے بعد فل کورٹ بنانا لازم تھا اور کوئی اس کو ختم نہیں کرسکتا، چیف جسٹس کے لکھے گئے دو خطوط میں اکثریتی فیصلے کی بے توقیری کی وجہ بتائی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 31 اکتوبر 2024 کو جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے چیف جسٹس کو فل کورٹ تشکیل دینے کے لیے ملاقات کی، ملاقات میں ہم نے کہا عوامی اعتماد کی بحالی کا حل اجتماعیت(فل کورٹ) ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ملاقات میں چیف جسٹس فل کورٹ کی تشکیل پر ہچکچاہٹ کا شکار رہے اور اس معاملے پر ایک گھنٹے بعد دوبارہ ملاقات کا کہا، ایک گھنٹے بعد جسٹس منیب اخترکے چیمبر میں آئے اور تمام ججوں سے انفرادی طور پر ملاقات کا بتایا۔ دونوں ججوں نے کہا ہے کہ ہم نے چیف جسٹس کے انفرادی طور پر رائے لینے کو قانون اور پریکٹس کے برعکس قرار دیا کیونکہ ججوں سے انفرادی طور پر لی گئی رائے کی کوئی حیثیت نہیں اور چیف جسٹس کی رائے کے بعد قانونی طور پر کمیٹی اجلاس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔ خط میں کہا گیا کہ نوٹس کے باوجود چیف جسٹس کارروائی میں شامل نہیں ہوئے اور اکثریت کی بنیاد پر ہم نے 4 نومبر کو فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا اور فل کورٹ کے لیے رجسڑار کو بھی ہدایات جاری کردی گئیں۔ مزید بتایا گیا کہ کمیٹی اجلاس کے فیصلے پر چیف کا لکھا گیا نوٹ ہمیں نہیں دیا گیا، 4 نومبر کو خط کے باوجود بھی فل کورٹ تشکیل نہیں دی گئی، جوڈیشل یا انتظامی طور پر فل کورٹ کی تشکیل کے لیے ہم نے بہت کوشش کی، نتیجتاً ادارہ جاتی رسپانس نہ آسکا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے ایک مرتبہ پھر 26 ویں ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب نے نیا خط لکھ دیا
-
کراچی میں بارش کی تباہی، 16 افراد جاں بحق
-
ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی نے کراچی سے ایک سیٹ نہیں جیتی لیکن مقتدرہ نے تمام سیٹیں بانٹ دیں
-
وزارت آئی ٹی کے ماتحت ادارے میں اربوں روپے کے ہیرپھیر کا انکشاف
-
میں نے 26ویں ترمیم والے دن کہا تھا کہ 27ویں ترمیم بھی آئے گی
-
چینی وزیر خارجہ اہم ترین دورہ پر پاکستان پہنچ گئے
-
پاکستان نے بھارتی ایئرلائنز کیلئے اپنی فضائی حدود کی بندش میں ایک ماہ کی توسیع کردی
-
پاکستان کی ترقی اور کامیابی کا تسلسل جو نظر آرہا ہے وہ آرمی چیف کی وجہ سے ہے
-
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے نئے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جرمنی
-
ملک کی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2 ہزار 500 روپے کمی ہوگئی
-
انسان دوستی کے عالمی دن پر امدادی کارکنوں کے تحفظ پر زور
-
جیل میں بند فلسطینی رہنماء کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.