مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے نئے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جرمنی

DW ڈی ڈبلیو بدھ 20 اگست 2025 20:20

مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے نئے منصوبے کی شدید ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اگست 2025ء) جرمنی کے وفاقی وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول نے مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک انتہائی حساس علاقے میں اسرائیلی بستیوں کے نئے تعمیراتی منصوبوں کی منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اپنے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''اگر ایسے منصوبے عمل میں لائے گئے تو یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوں گے اور دو ریاستی حل کو ناممکن بنا دیں گے۔

‘‘

دو ریاستی حل سے مراد ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے، جو اسرائیل کے ساتھ پرامن طور پر ہم آہنگی سے موجود ہو۔ اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے زور دیا کہ جرمن حکومت دو ریاستی حل کی حامی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا، ''اسی لیے ہم سختی سے مشورہ دیتے ہیں کہ اس راستے پر مزید آگے نہ بڑھا جائے۔

‘‘

مغربی کنارے میں نئے تعمیراتی منصوبوں کی منظوری

اس سے قبل اسرائیلی سول ایڈمنسٹریشن کے ایک پلاننگ کمیٹی نے نئی بستیوں کے تعمیراتی منصوبوں کی منظوری دی تھی۔ یہ بات اسرائیلی تنظیم پیس ناؤ نے بتائی، جو اس موقع پر اپنے نمائندے کے ساتھ موجود تھی۔ منصوبے کے تحت مشرقی یروشلم اور معالی ادومیم بستی کے درمیان واقع ای ون نامی علاقے میں تقریباً 34 سو رہائشی یونٹس کی تعمیر شامل ہے۔

یہ علاقہ کتنا اہم ہے؟

اس علاقے کو اس کی جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کی تعمیر سے ایک مربوط فلسطینی ریاست کے لیے علاقے کا حصول نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہو جائے گا۔ اسرائیل کے دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے تقریباً ایک ہفتہ قبل اس طرح کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔

جنگ بندی کے موقع سے فائدہ اٹھائیں، جرمن وزیر خارجہ

اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے تناظر میں جرمن وزیر خارجہ نے کہا، ''اب ایک بہت بڑا موقع ہے کہ مل کر کچھ حاصل کیا جائے اور میں واقعی پرزور اپیل کرتا ہوں کہ اس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے۔

‘‘

انہوں نے بتایا کہ وہ اس سلسلے میں اپنے اسرائیلی ہم منصب گیدون سعار کے ساتھ ساتھ ترکی، مصر اور قطر کے اپنے ہم منصبوں سے بھی رابطے میں ہیں، جن کے حماس کے ساتھ رابطے ہیں۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی حکومت جنگ بندی کی ایک نئی تجویز پر غور کر رہی ہے، جسے حماس نے اپنے بیان کے مطابق حال ہی میں قبول کیا تھا۔

ادارت: افسر اعوان، کشور مصطفیٰ