انسان دوستی کے عالمی دن پر امدادی کارکنوں کے تحفظ پر زور

یو این بدھ 20 اگست 2025 19:45

انسان دوستی کے عالمی دن پر امدادی کارکنوں کے تحفظ پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 اگست 2025ء) غزہ میں تھکے ماندے امدادی کارکن ہر طرح کے خطرات مول لے کر لوگوں کی زندگیاں بچانے اور ان کی تکالیف کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال علاقے میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والوں سمیت 383 امدادی کارکنوں کی ہلاکت ہوئی جس کی پہلے کسی بھی جگہ کوئی مثال نہیں ملتی۔

اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے امدادی امور (اوچا) کی غزہ میں نمائندہ اولگا چیریکوو نے بتایا ہے کہ 22 ماہ کی جنگ سے تباہ حال غزہ میں فلسطینی ڈاکٹر، نرسیں اور امدادی کارکن اپنا بہت کچھ کھونے کے باوجود لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔

آج امدادی کارکنوں کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ یہ کارکن دنیا بھر میں جنگوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ 30 کروڑ لوگوں کا آخری سہارا ہیں جن پر حملہ انسانیت پر حملے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

اگرچہ مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کے لیے ان کا عزم غیرمتزلزل ہے لیکن امدادی وسائل کی قلت کے باعث انہیں اپنے کام کو انجام دینے میں کڑی مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہےکہ بین الاقوامی قانون کے تحت امدادی کارکنوں پر حملے ممنوع ہیں۔ دنیا بھر کی حکومتوں نے انہیں تحفظ دینے کا عہد کر رکھا ہے لیکن اس معاملے میں سیاسی عزم اور اخلاقی جرات کا فقدان ہے۔ امدادی کارکنوں کو ہر جگہ اور ہر طرح کے حالات میں احترام اور تحفظ ملنا چاہیے۔

مددگاروں کی بے بسی

اولگا چیریکوو نے یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی کارکن کی حیثیت سے وہ غزہ میں بعض اوقات خود کو بے بس محسوس کرتی ہیں۔

انہیں اندازہ ہے کہ امدادی عملہ لوگوں کی مدد کے لیے بہت کچھ کر سکتا ہے لیکن کئی طرح کے مسائل کے باعث ایسا کرنا ممکن نہیں رہتا۔

غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد پہنچانے میں اب بھی بہت بڑی رکاوٹیں درپیش ہیں۔ امدادی مشن تاخیر کا شکار ہوتے ہیں اور انہیں 12 سے 18 گھنٹے تک کام کرنا پڑتا ہے۔ انہیں جو راستے اختیار کرنے کے لیے کہا جاتا ہے وہ خطرناک، ناقابل عبور یا ناقابل رسائی ہوتے ہیں۔

امدادی کارکنوں کی بڑھتی ہلاکتیں

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، دنیا بھر میں 2023 کے مقابلے میں امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ غزہ میں نہ ختم ہونے والا تنازع ہے۔

گزشتہ برس علاقے میں 181 امدادی کارکن ہلاک ہوئے جبکہ سوڈان میں 60 ہلاکتیں ہوئیں۔ مجموعی طور پر 21 ممالک میں امدادی کارکنوں کے خلاف تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور ان واقعات میں سب سے بڑا کردار ریاستی عناصر کا تھا۔

تشویشناک امر یہ ہے کہ اس رجحان میں کمی کے آثار دکھائی نہیں دیتے۔ رواں سال 14 اگست 2024 تک 265 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق حماس نے غزہ میں 60 روز کی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن اسرائیل کے جانب سے علاقے پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔

© UNHCR/Yonna Tukundane

شرمناک بے حسی

اولگا چیریکوو نے بتایا ہے کہ غزہ میں امدادی ٹیمیں تھکن کا شکار ہیں۔

کارکن اب بھی اپنا کام کر رہے ہیں لیکن صرف حوصلے اور عزم سے ہی پیٹ نہیں بھرتا اور صرف تسلی دے کر لوگوں کی جان نہیں بچائی جا سکتی۔ اس مقصد کے لیے مستقبل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

'اوچا' کے مطابق، گزشتہ سال غزہ میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر امدادی کارکن مقامی تھے جن میں بیشتر کو کام کے دوران نشانہ بنایا گیا جبکہ دیگر اپنے گھروں میں بمباری سے ہلاک ہوئے۔

علاوہ ازیں، 308 امدادی کارکن زخمی ہوئے، 125 کو اغوا کیا گیا، اور 45 کو حراست میں لیا گیا۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ امدادی کارکنوں پر حملہ سبھی پر اور ان لوگوں پر حملہ ہے جن کی ہم خدمت کرتے ہیں۔ غزہ میں بہت بڑے پیمانے پر بلاروک و ٹوک حملے عالمی برادری کی بے عملی اور بے حسی کا شرمناک ثبوت ہیں۔

امدادی کارکنوں کے عالمی دن کا مقصد

19 اگست 2003 کو بغداد کے کینال ہوٹل پر بم حملے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے سرجیو ویرا ڈی میلو سمیت 22 امدادی کارکن ہلاک ہو گئے تھے۔

اس المناک واقعے سے پانچ سال بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے 19 اگست کو امدادی کارکنوں کا عالمی دن قرار دیا۔

یہ دن امدادی نظام سے جڑے تمام شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا موقع ہے تاکہ بحرانوں سے متاثرہ لوگوں کی بقا، فلاح و بہبود اور وقار کے لیے آواز بلند کی جا سکے اور امدادی کارکنوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔