روسی پارلیمنٹ کے سابق رکن پر خفیہ معلومات فراہم کرنے کے عوض امریکی حکومت سے 45 ملین ڈالر وصول کرنے کا الزام

جمعرات 21 اگست 2025 17:27

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2025ء) روسی پارلیمنٹ کے سابق رکن میگومڈ گڈزئیف پر اپنے ملک بارے خفیہ معلومات فراہم کرنے کے عوض امریکی حکومت سے 45 ملین ڈالر وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ تاس کے مطابق روس کے جنرل پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ میگومڈ گڈزئیف، جو 2023 میں یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد ملک سے فرار ہو گئے تھے، نے غیر ملکی شہریت کے بدلے میں مغربی انٹیلی جنس سروسز کے ساتھ تعاون کیا تھا اور اس کے عوض نامعلوم امریکی حکومتی ایجنسیوں سے کم از کم 45 ملین ڈالر وصول کیے۔

مبینہ طور پر اس بات کا انکشاف امریکی محکمہ برائے حکومتی کارکردگی کی طرف سے کیا گیا جس کی قیادت ایلون مسک کر رہے تھے۔ داغستان کے جنوبی روسی علاقے کی ایک عدالت ان کو اور اس کے خاندان کے افراد کو شدت پسند قرار دینے اور ان کے کاروباری اداروں کو قومیانے اور اثاثے ضبط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

روسی حکام نے ان پر عوامی طور پر یوکرینی حکومت کی حمایت کرنے اور روس کی مسلح افواج کو بدنام کرنے کا الزام بھی لگایا ہے ۔

اس کے بعد ان کو روس کی حکمران جماعت یونائیٹڈ رشیا پارٹی سے بھی نکال دیا گیا ۔میگومڈ گذزئیف روسی پارلیمنٹ کے رکن بننے سے قبل روس کے محکمہ ٹیکسیشن میں سینئر عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں ۔ وہ 2003 سے 2021 تک روسی پارلیمنٹ کے رکن رہے ۔ ان کی فرانس اور امریکی شہر میامی دونوں میں جائیدادوں کا ابھی انکشاف کیا گیا ہے۔\932