دوریاستی حل امریکی ترجیح میں ہے نہ ایجنڈے میں،مائیک ہکابی

یورپی ملک ان پر دبا بڑھائیں جو یہودیوں کو قتل کریں،امریکی سفیر کی گفتگو

جمعہ 22 اگست 2025 13:25

تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2025ء)اسرائیلی ریاست کے لیے امریکی سفیر مائیک ہکابی نے دوٹوک انداز میں کہہ دیا ہے کہ دو ریاستی حل امریکہ کی ترجیحات میں نہیں ہے۔ امریکی سفیر نے اپنی اس پالیسی میں تبدیلی کا واضح بتایاہے جو کئی دہائیوں سے اعلان کردہ امریکی پالیسی قرار دی جاتی تھی اور اسی کی بنیاد پر امریکہ نے ماضی میں بہت سے مسلم ممالک کے دل اسرائیلی ریاست کے لیے نرم کیے تھے کہ اس کے بدلے میں فلسطینی ریاست بھی وجود میں آجائے گی۔

ہکابی نے اس سلسلے میں اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر کی زبان سے یہ کبھی نہیں سنا ہے کہ دو ریاستی حل ہمارے لیے کوئی اہم ترین چیز ہے جس کو ہمیں دیکھنا ہے یا جس کے لیے کوشش کرنا ہے۔انہوں نے کہا صدر ٹرمپ جب مشرق وسطی میں امن کی بات کرتے ہیں تو فلسطینیوں کی آزاد ریاست ان کے سامنے بالکل نہیں ہوتی ، نہ ہی فلسطینی ریاست کا قیام صدر کے ایجنڈے میں ہے۔

(جاری ہے)

امریکی سفیر برائے اسرائیل نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی یورپی ممالک کی حکومتوں اور فلسطینی اتھارٹی کی ریاست کو جاری مہم کے تناظر میں ان پر الزام لگایا کہ ان کی یہ کوششیں خطے کے امن کی کوشش کو کمزور کر رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا ہم ہمہ وقت امن لانے کی سوچتے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں اور ہماری یہ جدوجہد انہی کے لیے ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک اور فلسطینی اتھارٹی انہی کوششوں کو خراب بلکہ برباد کر رہے ہیں۔

ہکابی نے فلسطینی اتھارٹی کو اس سلسلے میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کی مہم میں لگی ہوئی ہے۔ ان کی یہ کوششیں بھی الٹے نتائج دے رہی ہیں۔امریکی سفیر نے کہا غزہ ایک فلسطینی ریاست ہی تو تھی۔ جو ایک وقت تو ایسابھی تھا کہ سوفیصد فلسطینی ریاست تھی۔ مگر اس کی وجہ سے دو ریاستی حل کے فریم ورک اور اس بارے میں اعتماد دونوں کو نقصان پہنچا ہے۔

غزہ مکمل طور پر ایک فلسطینی ریاست تھی جس کے نتائج پھر لوگوں نے دیکھ لیے۔مائیک ہکابی نے کہا جو اس وقت میں دیکھتا ہوں وہ یہ ہے کہ فلسطینی اوسلو معاہدے کی طرف جارہے ہیں۔ ان کی توجہ اس چیز پر نہیں ہے جو ہم فلسطین کے لیے اس وقت میز پر دیکھ رہے ہیں۔لیکن امریکہ کی حمایت اس کے لیے نہیں ہے امریکی حمایت اپنے اتحادی کے لیے ہے اور امن کے لیے ہے۔

اس لیے بہتر ہوگا کہ یورپی حکومتیں اپنے ان اقدامات کا از سر نو جائزہ لیں جو وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے کر رہی ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا دبا اسرائیلی ریاست پر نہیں حماس پر بڑھانے کی ضرورت ہے۔ یہ نہ کریں کہ اسرائیل پر اتنا دبا ڈالتے چلے جائیں کہ اسرائیل حماس کے مقابل دفاع کرنے سے ہی قاصر ہو جائے۔ہکابی نے مزید کہا 'یورپی لوگوں کو چاہیے اپنا دبا ان پر بڑھائیں جو یہودیوں کو قتل کریں' نہ کہ ان کے خلاف جو کسی اور کو قتل کرتے ہیں۔