ایف بی آر کی جانب سے مقامی اور بین الاقوامی تمباکو کمپنیوں پر یکساں ٹیکس کا نفاذ

جمعہ 22 اگست 2025 20:43

ایف بی آر کی جانب سے مقامی اور بین الاقوامی تمباکو کمپنیوں پر یکساں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اگست2025ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے مقامی اور بین الاقوامی تمباکو کمپنیوں پر یکساں ٹیکس نافذ کیے جانے کے بعد چھوٹی اور درمیانے درجے کی مقامی کمپنیوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے، جب کہ خیبرپختونخوا کے تمباکو کاشتکاروں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے مقامی کمپنیوں پر چار مختلف اقسام کے ٹیکس لاگو کیے ہیں جن میں 18 روپے فی کلو پی ٹی جی ٹیکس، 26 روپے صوبائی ٹیکس، 56 روپے کے پی ایکسائز ٹیکس اور 390 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی شامل ہے۔

مجموعی طور پر یہ بوجھ تقریباً 600 روپے فی کلو تک پہنچ چکا ہے، جو مقامی صنعت کے لیے ناقابلِ برداشت بنتا جا رہا ہے۔دوسری جانب، حکومت نے گرین لیف تھریشنگ (GLT) یونٹس میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے فرنٹیئر کانسٹیبلری (FC) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے تعینات کر دیے ہیں۔

(جاری ہے)

مقامی صنعت کاروں کے مطابق یہ اقدامات نہ صرف کاروباری لاگت میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں بلکہ ان پر غیرضروری دباؤ بھی ڈال رہے ہیں۔

ایک مقامی کمپنی کے ترجمان نے انکشاف کیا کہ ان کی کمپنی نے گزشتہ سال 1.2 ارب روپے سے زائد ٹیکس جمع کرایا تھا تاہم موجودہ ٹیکس بوجھ اور انتظامی رکاوٹوں کے باعث اب وہ اپنے آپریشنز بند کرنے پر مجبور ہو چکی ہے۔مقامی صنعت کی یہ گرتی ہوئی صورت حال خیبرپختونخوا کے کسانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بن چکی ہے، جہاں تمباکو ایک نقد آور فصل ہے اور ہزاروں خاندانوں کا ذریعہ معاش ہے صوابی سے تعلق رکھنے والے ایک کسان نے بتایا کہ اگر مقامی کمپنیاں بند ہو گئیں تو ہمیں اپنی فصل کے لیے خریدار نہیں ملیں گے۔

حکومت کی موجودہ پالیسی غیر ملکی کمپنیوں کے حق میں جبکہ مقامی صنعت کے خلاف دکھائی دیتی ہے۔‘‘معاشی ماہرین اور کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹیکس پالیسی پر فوری نظرِ ثانی کرے اور مقامی و بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے علیحدہ درجہ بندی پر مبنی ٹیکس نظام متعارف کرائے تاکہ صنعت کو بچایا جا سکے اور کسانوں کے روزگار کو تحفظ دیا جا سکے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو مقامی صنعت کی تباہی، وسیع پیمانے پر بے ژ* روزگاری اور تمباکو پیدا کرنے والے علاقوں میں معاشی بحران جنم لے سکتا ہے