وفاق کا ضم اضلاع کیلئے سالانہ 100 ارب دینے کا وعدہ تھا لیکن6 سالوں میں 158 ارب روپے ملے ہیں

ضم اضلاع کا مسئلہ صرف صوبے کا نہیں پورے ملک کا ہے، اگر اسی ماہ این ایف سی ہوجائے تو ضم اضلاع کے مسائل بہت حد تک حل ہوجائیں گے۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 22 اگست 2025 20:10

وفاق کا ضم اضلاع کیلئے سالانہ 100 ارب دینے کا وعدہ تھا لیکن6 سالوں میں ..
لاور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔22 اگست 2025ء ) وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر ضم اضلاع کے لئے قائم جائنٹ اسٹئیرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس. وفاقی وزراء احسن اقبال اور انجنئیر امیر مقام کے علاوہ وزیراعظم کے معاون خصوصی مبارک زیب کی شرکت۔ وزیراعلی کے مشیر برائے خزانہ مذمل اسلم، ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، 11 کور کے نمائندوں اور متعلقہ وفاقی و صوبائی حکام کی بھی اجلاس میں شریک تھے. اجلاس میں ضم اضلاع کے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق امور پر تفصیلی گفتگو۔

متعلقہ حکام کی طرف سے ضم اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق مختلف معاملات خصوصا فنڈز کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں اے آئی پی کے تحت ضم اضلاع میں گھروں کو سولر سسٹم کی فراہمی، پولس انفراسٹرکچر کی تعمیر اور فاٹا یونیورسٹی کو مستحکم کرنے کے لئے مشترکہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں ترجیحات کا تعین کرنے کے لئے ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ۔

یہ کمیٹی متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکام کے علاوہ 11 کور کے نمائندوں پر مشتمل ہوگا۔ ضم اضلاع میں گھروں کو سولر سسٹم کی فراہمی کے منصوبے کا تخمینہ لاگت 13.3 ارب روپے لگایا گیا ہے، اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومت کا ضم اضلاع کی ترقی اور وہاں پر امن کی بحالی کے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ضم اضلاع میں امن و امان کی بحالی، انفراسٹرکچر کی بہتری، تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور روزگار کے مواقع کو پہلی ترجیح دینے پر اتفاق کیا گیا۔

وفاق کی طرف سے ضم اضلاع کے  ترقیاتی منصوبوں اور جاری اخراجات کے فنڈز کے کم اجراء کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے، وفاق کی طرف سے ضم اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے سالانہ 100 ارب روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا لیکن گزشتہ 6 سالوں کے دوراں اس مد میں صوبے کو 600 ارب کی بجائے صرف 158 ارب روپے ملے ہیں، اے آئی پی کے تحت منظور شدہ منصوبوں کی تکمیل کے لئے 269 ارب روپے درکار ہیں، این ایف سی میں ضم اضلاع کا شئیر 4.8 فیصد بنتا ہے جو صوبے کو نہیں مل رہا، وفاق سے وزیرستان کے بے گھر ہونے والے افراد کے معاوضوں کی رقم بھی نہیں مل رہی، وفاق کی طرف سے فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے صوبائی حکومت اپنے وسائل سے اضافی اربوں روپے ضم اضلاع پر خرچ کر رہی ہے، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم اضلاع کا مسئلہ صرف صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا ہے، سب کو کردار ادا کرنا چاہیے، ضم اضلاع کے ترقیاتی فنڈ کا مسئلہ ہے نئے این ایف سی کے ساتھ جڑا ہوا ہے، وفاق کی طرف سے اسی مہینے این ایف سی کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، نئی این ایف سی وقت کی اہم ضرورت اور آئین کا تقاضا ہے، اگر نئی این ایف سی ہوجائے اور این ایف سی میں ضم اضلاع کو ان کا شئیر مل جائے تو ضم اضلاع کے مسائل بہت حد تک حل ہوجائیں گے، ضم اضلاع میں امن کی بحالی کے لئے وہاں کے لوگوں کو روزگار دینے اور انہیں سہولیات کی فراہمی انتہائی ضروری ہے۔

اجلاس کے شراکاء نے ضم اضلاع میں امن، ترقی اور لوگوں کی محرومیوں کے خاتمے کے لئے مل جل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔