
گہرے پانیوں میں حیاتیاتی بوقلمونی کے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے مذاکرات شروع
یو این
ہفتہ 23 اگست 2025
07:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اگست 2025ء) گہرے پانیوں میں حیاتیاتی تنوع کو تحفظ دینے کے معاہدے کو نافذ کرنے پر بات چیت اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں جاری ہے۔ مطلوبہ تعداد میں ممالک کے دستخط ہونے کے بعد یہ معاہدہ آئندہ سال کے آغاز پر فعال ہو جائے گا۔
دنیا بھر کے ممالک نے جون 2023 میں اس معاہدے پر اتفاق کیا تھا اور اب اسے صرف آٹھ ممالک کی توثیق درکار ہے۔
یہ معاہدہ سمندری جینیاتی وسائل کے تحفظ، سمندری حیات پر ماحولیاتی اثرات کے تجزیے، علاقے کی بنیاد پر سمندر کے انتظام سے متعلق ذرائع اور سمندری ٹیکنالوجی کی منتقلی سمیت بہت سے امور اور مسائل کا احاطہ کرتا ہے اور اسے سمندری تحفظ میں مرکزی اہمیت حاصل ہے۔نیویارک میں ہونے والے اس اجلاس کے آغاز پر اقوام متحدہ کی وکیل ایلینار ہیمرشولڈ نے مندوبین کو بتایا کہ سمندری تحفظ پر فیصلہ کن اور مرتکز اقدام کی اب پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔
(جاری ہے)

سمندری تحفظ کا مضبوط عزم
اجلاس میں معاہدے کے مندرجات کو عملی صورت دینے کے اقدامات پر سیرحاصل اور نتیجہ خیز بات چیت ہوئی۔
ایلینا ہیمرشولڈ نے امسال جون میں فرانس کے شہر نیس میں ہونے والی اقوام متحدہ کی سمندری کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس میں سمندری ماحولیاتی نظام کو لاحق خطرات دور کرنے میں کثیر الجہتی تعاون کے اہم کردار کا اعتراف کیا گیا۔مزید برآں، کانفرنس کے دوران دنیا کے تمام خطوں کے ممالک کی جانب سے کیے گئے 39 معاہداتی اقدامات سے سمندر اور اس کے وسائل کے تحفظ اور پائیدار استعمال کے لیے بین الاقوامی برادری کا مضبوط عزم سامنے آیا۔
معاہدے کے نفاذ کی تیاری سے متعلق کمیشن کی شریک صدر جینائن کوئے فیلسن نے کہا کہ، اگر اس معاملے میں اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق نیس کانفرنس کے ذریعے حاصل ہونے والی رفتار برقرار رہی تو توقع کی جا سکتی ہے کہ معاہدہ 2025 کے آخر یا 2026 کے اوائل میں نافذ العمل ہو جائے گا۔
قدیمی مقامی لوگوں کا مطالبہ
اجلاس کے ابتدائی مباحثوں میں چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک نے ریاستی فریقین کی کانفرنس کے بیورو میں اپنی یقینی نمائندگی پر زور دیا۔
وفاق ہائے مائکرونیشیا کے نمائندے نے بحرالکاہل میں ان ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے لیے ایک نشست مختص کرنے کے لیے بھی کہا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاہدے کے تناظر میں بین الاقوامی قانون کے تحت قدیمی مقامی لوگوں کو خاص حقوق کے حامل افراد کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
جی 77 اور چین کی نمائندگی میں ترقی پذیر ممالک، افریقی گروپ، کیریکوم اور بحرالکاہل میں چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک نے کہا سمندری تحفظ سے متعلق اقدامات کے لیے مالی معاونت اختیاری نہیں بلکہ معاہدے کے تحت ہر ملک کی ذمہ داری ہونی چاہیے۔
انہوں نے کم ترین ترقی یافتہ، خشکی سے گھرے اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کے مندوبین کے مکمل اخراجات کے لیے ایک رضاکارانہ ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کا مطالبہ کیا اور ان ریاستوں پر پابندیوں کی مخالفت کی جو بروقت اپنے واجبات ادا نہیں کر سکتے۔

معلومات کے تبادلے کا مرکز
اجلاس میں شریک مندوبین نے ایک 'کلیئرنگ ہاؤس میکانزم' کی تجویز بھی پیش کی جو اس معاہدے سے متعلق معلومات کے تبادلے کا مرکز ہو گا۔
کمیشن کے شریک صدر ایڈ میکارتھی کا کہنا تھا کہ اس اقدام کی فوری ضرورت ہے اور آئندہ سال کے اوائل تک اس مرکز کو فعال کرنا ہو گا۔اب تک 139 ممالک اس معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں جبکہ 52 نے اس کی توثیق کی ہے۔ معاہدے کو نافذالعمل ہونے کے لیے مجموعی طور پر 60 ممالک کی جانب سے توثیق درکار ہے۔
نیویارک میں جاری یہ اجلاس 29 اگست کو ختم ہو گا۔
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
غزہ میں انسانی ساختہ قحط اخلاقی جرم اور انسانیت کی ناکامی، یو این چیف
-
سلامتی کونسل اور غیرمنصفانہ عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات ضروری، گوتیرش
-
محنت کشوں کی صحت اور روزگار کو بڑھتی گرمی سے خطرہ، رپورٹ
-
گہرے پانیوں میں حیاتیاتی بوقلمونی کے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے مذاکرات شروع
-
مصطفٰی نواز کھوکھر نے علیمہ خان کے بیٹے کی گرفتاری قابل مذمت اور مضحکہ خیز قرار دے دی
-
صحافی خالد جمیل کو گرفتار کر لیا گیا
-
مون سون بارشوں کے آٹھواں سپیل سے متعلق الرٹ جاری
-
ملک کی کوئی بھی سیاسی جماعت موسمیاتی تبدیلیوں کو قابو یا تبدیل نہیں کرسکتی
-
دریاؤں میں ہوٹلز اور دیگر تعمیرات نہیں ہونی چاہئیں، غیرقانونی تعمیرات روکنے کیلئے مہم چلائیں گے
-
علیمہ خان کے دوسرے بیٹے کے اغوا سے پتا چلتا ہے کہ ریاست میں ظلم و جبر کا نظام ہے
-
دسمبر2027ء میں مہمند ڈیم مکمل ہونے پر 800 میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی
-
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اجتماعی شادیوں کا ہدف 3000 سے بڑھا کر 5000 کر دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.