Live Updates

موزمبیق: تشدد کی نئی لہر میں ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور

یو این بدھ 8 اکتوبر 2025 01:45

موزمبیق: تشدد کی نئی لہر میں ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں موزمبیق کے شمالی علاقوں میں دوبارہ لڑائی چھڑ جانے کے باعث ایک ہی ہفتے میں تقریباً 22 ہزار افراد نے نقل مکانی کی ہے۔

ملک میں آٹھ سال سے جاری مسلح تنازع نے صوبہ کابو ڈیلگاڈو کے تمام 17 اضلاع کو متاثر کیا ہے جہاں رہنے والے 13 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

ان میں ہزاروں کو کئی مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

Tweet URL

ملک میں 'یو این ایچ سی آر' کے سربراہ حاویئر کریچ کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں جو لوگ بے گھر افراد کو پناہ دیتے تھے وہ اب خود انخلا کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پرتشدد واقعات میں شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں، اغوا اور جنسی تشدد کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جبکہ بچوں کو عسکری مقاصد کے لیے جبری بھرتی کرنے کے خطرات بھی لاحق ہیں۔

2017 میں شروع ہونے والے اس تشدد کے نتیجے میں گزشتہ سال ہی ایک لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔ ان واقعات میں الشباب نامی مقامی مسلح گروہ ملوث ہے تاہم اس کا صومالیہ کی متشدد تنظیم الشباب سے کوئی تعلق نہیں۔

اب یہ تنازع پیچیدہ بحران میں تبدیل ہو گیا ہے جسے متواتر طوفانوں، سیلاب اور خشک سالی نے مزید سنگین بنا دیا ہے۔

خواتین اور لڑکیوں کے لیے سنگین خطرات

ادارے کا کہنا ہے کہ کابو ڈیلگاڈو میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے خطرات کہیں زیادہ ہیں۔ پانی یا لکڑیوں کے حصول کے لیے جانے والی خواتین کو جنسی تشدد کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ جسمانی معذور اور معمر افراد تشدد سے بچنے کے لیے فرار نہیں ہو پاتے۔

بہت سے لوگ ذہنی صدمے سے دوچار ہیں جنہیں فوری طور پر نفسیاتی معاونت کی ضرورت ہے۔

رواں سال تشدد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے اور صرف اگست تک حملوں، اغوا، گھروں اور تنصیبات کی تباہی کے 500 سے زائد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔

طبی سہولیات کا نقصان

صحت کی سہولیات متاثر ہونے سے انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ تشدد سے شدید متاثرہ اضلاع میں تقریباً 60 فیصد طبی مراکز غیر فعال ہو گئے ہیں جس کی وجہ عدم تحفظ، لوٹ مار اور عملے کی نقل مکانی ہے۔

اہم طبی خدمات جیسا کہ زچگی میں دیکھ بھال، ایچ آئی وی کے مریضوں کا علاج اور ہنگامی طبی امداد کی فراہمی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

تشدد سے بری طرح متاثرہ علاقے موسیمبوا دا پرایا میں واقع واحد ہسپتال میں عملے کے 10 فیصد افراد ہی باقی رہ گئے ہیں جن کی اکثریت رضاکاروں پر مشتمل ہے۔ یہ لوگ ہنگامی خدمات کے شعبے اور زچگی وارڈ کو چالو رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں کا موسم شروع ہونے کو ہے اور ایسے میں ملیریا اور ہیضہ جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔

امدادی وسائل کی قلت

امسال موزمبیق کو درکار طبی امدادی وسائل میں سے 11 فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں جس کی وجہ سے اہم ادویات کا ذخیرہ خطرناک حد تک کم ہو چکا ہے۔

ملک میں 'یو این ایچ سی آر' بھی شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ ادارے کو موزمبیق میں اپنی امدادی کارروائیوں کے لیے رواں سال352 ملین ڈالر درکار ہیں لیکن اب تک 66 ملین ڈالر ہی موصول ہو سکے ہیں۔ ان حالات میں ادارے کی امدادی صلاحیت انتہائی محدود ہو گئی ہے جبکہ ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں۔

Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات