دنیا بھر کی حکومتیں صنفی مساوات کے اپنے وعدے نبھائیں، یو این ویمن

یو این بدھ 8 اکتوبر 2025 01:45

دنیا بھر کی حکومتیں صنفی مساوات کے اپنے وعدے نبھائیں، یو این ویمن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) نے لڑکیوں کے عالمی دن 11 اکتوبر سے قبل ایک بیان میں دنیا بھر میں اور بالخصوص بحرانوں اور تنازعات کا سامنا کرنے والی لڑکیوں کے حوصلے اور قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔

ادارے نے بیجنگ اعلامیہ کو تین دہائیاں مکمل ہونے پر کہا ہے کہ لڑکیوں کے حقوق پر سرمایہ کاری محض اخلاقی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک دانشمندانہ فیصلہ بھی ہے۔

اس عرصہ میں ان کے حقوق کی جدوجہد میں نمایاں پیش رفت بھی ہوئی، جیسا کہ نوعمر ماؤں کی تعداد تقریباً نصف رہ گئی ہےاور کم عمری کی شادیوں میں بھی کمی آئی ہے۔ کئی ممالک نے امتیازی سلوک اور تشدد کے خلاف قوانین بنائے ہیں اور لڑکیوں کے لیے تعلیم اور صحت تک رسائی کو آسان بنایا ہے۔

(جاری ہے)

یہ کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ جب حکومتیں اور معاشرے لڑکیوں کے حقوق کے لیے پختہ عزم کرتے ہیں تو تبدیلی ممکن ہو جاتی ہے۔

لڑکیوں کے لیے مشکل حالات

ادارے کا کہنا ہے کہ پیش رفت کے باوجود صورتحال اب بھی نازک ہے۔ دنیا بھر میں 12 کروڑ سے زیادہ لڑکیاں سکول نہیں جا پاتیں۔ 20 سے 24 سال کی عمر کی تقریباً ہر پانچ میں سے ایک لڑکی کی شادی 18 برس کی عمر سے پہلےکر دی گئی تھی۔

تقریباً پانچ کروڑ لڑکیاں اپنی زندگی میں کسی نہ کسی موقع پر جنسی تشدد کا سامنا کر چکی ہیں اور ہر سال 40 لاکھ بچیوں کو اپنے جنسی اعضا کی بریدگی (ایف جی ایم) کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان میں نصف کو اپنی پانچویں سالگرہ سے پہلے ہی اس اذیت سے گزرنا پڑتا ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو 2030 تک اس عمل کے خاتمے کے لیے 27 گنا تیزرفتار پیش رفت درکار ہو گی۔

2024 میں دنیا بھر میں تقریباً 68 کروڑ خواتین اور لڑکیاں جنگ زدہ علاقوں کے قریب زندگی گزار رہی تھیں جہاں انہیں تعلیم سے محرومی، تشدد اور صحت کی سہولیات تک رسائی میں رکاوٹوں کا سامنا تھا۔

'یو این ویمن' کا عزم

'یو این ویمن' کے تازہ ترین صنفی جائزے کے مطابق، نوعمر لڑکیوں کے مستقبل پر سرمایہ کاری نہ صرف ان کے لیے بلکہ لڑکوں، معاشروں اور معیشتوں کے لیے بھی بے حد مفید ثابت ہوئی ہے۔ صرف افریقہ میں ہی اس طرح کی سرمایہ کاری سے 2040 تک 2.4 ٹریلین ڈالر کی اضافی آمدن پیدا ہو سکتی ہے۔

ثانوی تعلیم کے ہر اضافی سال سے لڑکیوں کی ممکنہ آمدنی میں 10 سے 20 فیصد تک اضافہ ہوتا ہے۔

سماجی تحفظ، تعلیم، ماحول دوست معیشت، روزگار، جدت اور انتظامی شعبے میں جامع اقدامات سے 2030 تک مزید 5 کروڑ 20 لاکھ خواتین اور لڑکیوں کو شدید غربت سے نکالا جا سکتا ہے۔

'یو این ویمن' نے کہا ہے کہ وہ دنیا میں ہر جگہ ہر اس لڑکی کے ساتھ کھڑا ہے جس کے حقوق خطرے میں ہیں یا جس کی آواز دبائی جا رہی ہے یا جس کی قیادت کو تسلیم نہیں کیا جا رہا۔

تیس سال پہلے لڑکیوں کے لیے صنفی برابری کا وعدہ کیا تھا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اسے پورا کیا جائے۔