صحافی خالد جمیل پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمہ سے ڈسچارج، فوری رہائی کا حکم

اسلام آباد کی مقامی عدالت میں صحافی کی طرف سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے دلائل دئیے

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 23 اگست 2025 13:12

صحافی خالد جمیل پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمہ سے ڈسچارج، فوری رہائی کا ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اگست 2025ء ) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی مقامی عدالت نے صحافی خالد جمیل کو پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمہ سے ڈسچارج کرتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ اطلاعات کے مطابق صحافی خالد جمیل کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ محمد مرید عباس خان کی عدالت میں پیش کیا، جن کے خلاف درج ایف آئی آر میں خالد جمیل کی سیاچن، کارگل سے متعلق ٹویٹ کا ذکر کیا گیا اور اس کی بنیاد پر صحافی کا دو دن کا ریمانڈ مانگا گیا جب کہ ایف آئی اے نے صحافی خالد جمیل کا موبائل اپنی تحویل میں ہونے کا بھی اعتراف کیا۔

بتایا گیا ہے کہ صحافی کی طرف سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے دلائل دئیے کہ ’صحافی اپنی ٹویٹ کو تسلیم کرتا ہے اور ایسی ٹویٹس میں سچ اور جھوٹ کا فیصلہ ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے اس کا فیصلہ پولیس ریمانڈ کے دوران نہیں ہونا، اس لیے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا جائے‘، ابتدائی دلائل سننے کے بعد جج نے 6 دن کے ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، بعد ازاں اپنے فیصلے میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے صحافی خالد جمیل کو پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی کو ایف آئی اے کی جانب سے گزشتہ رات گرفتار کیا گیا، صحافی خالد جمیل کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی ٹیم نے اسلام آباد سے گرفتار کیا، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کے بعد نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے تصدیق کی کہ صحافی خالد جمیل کو گرفتار کر لیا گیا، تاہم صحافی خالد جمیل کی گرفتاری کی وجوہات بتانے سے گریز کیا گیا۔