ایم کیو ایم پاکستان نے ملک میں نئے صوبوں کے قیام کی تجویز کی حمایت کردی

فرسودہ نظام جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا وقت آ گیا، نئے صوبے اور ان میں نیا انتظامی نظام پاکستان کی ضرورت ہے؛ ترجمان

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 23 اگست 2025 12:29

ایم کیو ایم پاکستان نے ملک میں نئے صوبوں کے قیام کی تجویز کی حمایت کردی
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اگست 2025ء ) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ملک میں نئے صوبوں کے قیام کی تجویز کی حمایت کردی۔ اس حوالے سے ایم کوایم پاکستان کے مرکزی رہنماء اور جوائنٹ انچارج بین الصوبائی تنظیمی کمیٹی زاہد ملک کا کہنا ہے کہ انتظامی بنیادوں پر ملک میں نئے صوبے بننے سے عوام کے مسائل حل ہوں گے، عوام میں وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی ہوگی، گڈ گورننس سے عوام کی شکایات کا خاتمہ ہوگا، ملک سے فرسودہ نظام جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا وقت آ گیا ہے، نئے صوبے اور ان میں نیا انتظامی نظام پاکستان کی ضرورت ہے۔

اسی طرح استحکام پاکستان پارٹی نے ملک میں نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ پیش کیا، صدر آئی پی پی عبدالعلیم خان کی زیر صدارت اجلاس میں نئے صوبوں کے قیام کی سفارشات پیش کی گئیں، انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافے کے بعد نئے صوبوں کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے، پنجاب سندھ، کے پی کے اور بلوچستان میں نئے صوبے بننے چاہئیں، چاروں صوبوں کو موجودہ تقاضوں کے مطابق 3،3 نئے صوبوں میں تقسیم کیا جائے، ہر صوبے میں اسی نام کے ساتھ نارتھ، ساؤتھ اور سینٹرل نئے صوبے بنانے ہوں گے، استحکام پاکستان پارٹی کی سینٹرل کمیٹی پہلے ہی نئے صوبوں کے قیام کی قرارداد پیش کر چکی ہے۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ معاشی تھنک ٹینک نے پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کیلئے 3 منصوبے پیش کیے ہیں، اس سلسلے میں معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے رپورٹ جاری کی، ملک نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے پہلے منظر نامے میں ملک میں 12 چھوٹے صوبے بن سکتے ہیں، دوسرے منظرنامے میں 15 سے 20 چھوٹے صوبے قائم ہوسکتے ہیں، تیسری صورت میں 38 وفاقی ڈویژنز بنانے ی تجویز دی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 12 چھوٹے صوبے قائم کرنے سے ہر صوبے کی آبادی کم ہوکر 2 کروڑ تک ہوجائے گی، 12چھوٹے صوبوں کے قیام سے صوبائی بجٹ 994 ارب روپے تک ہو جائے گا جب کہ 15 سے 20 چھوٹے صوبوں کے قیام سے صوبائی بجٹ 600 سے 800 ارب روپے تک ہوجائے گا، ہر صوبے کی آبادی ایک کروڑ 20 لاکھ سے ایک کروڑ 60 لاکھ افراد تک ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ 38 وفاقی ڈویژنز قائم کرنے سے ہر ڈویژن کی آبادی 63 لاکھ نفوس تک ہو جائے گی، پاکستان کی 24 کروڑ 15 لاکھ آبادی صرف 4 صوبوں میں قیام پذیر ہے۔