ہمارے بچوں کو اپنی ثقافت اور ورثے سے جوڑنے کی اشد ضرورت ہے‘نوشین افتخار

جمعرات 28 اگست 2025 22:18

آسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اگست2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی ورثہ و ثقافت کا اجلاس وزارتِ قومی ورثہ و ثقافت میں سیدہ نوشین افتخار کی زیر صدارت منعقد ہوا۔کمیٹی کی چیئرپرسن سیدہ نوشین افتخار نے کہا کہ ہمارے بچوں کو اپنی ثقافت اور ورثے سے جوڑنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کا اپنی ثقافتی روایات اور قومی تشخص سے وابستہ رہنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ بچوں کو اپنے قومی رہنماؤں سے روشناس کرایا جائے اور صوبوں کے درمیان ثقافتی تبادلے کے پروگراموں کو مزید فروغ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ’’ثقافت کے ذریعے ہم نفرت کو ختم اور اتحاد کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اگر ایک صوبے کے ثقافتی پروگرام دوسرے صوبے میں منعقد کیے جائیں تو عوام ایک دوسرے کی روایات کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔

(جاری ہے)

‘‘چیئرپرسن نے بچوں کی اردو زبان کی تعلیم پر مزید توجہ دینے پر بھی زور دیا اور کہا کہ نئی نسل کو قومی زبان سے دور نہیں ہونا چاہیے۔وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت، اورنگزیب خان کھچی نے کمیٹی ارکان کو خوش آمدید کہا اور وزارت کی کارکردگی پر بریفنگ دی۔وزیر ثقافت نے کہا ’’پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار یہ وزارت خود مختار حیثیت میں کام کر رہی ہے۔

ماضی میں یہ دیگر وزارتوں کے تحت رہی جس کے باعث اس پر خاطر خواہ توجہ نہ دی جا سکی۔‘‘وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت سات اداروں کو بند کرنے کا ارادہ رکھتی تھی لیکن اہلِ قلم، سینیٹر عرفان صدیقی اور وزیرِ اعظم کی حمایت سے یہ فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں وزیرِ اعظم کا خاص طور پر شکر گزار ہوں۔ اب ہماری وزارت نئی سمت اختیار کر کے مکمل طور پر فعال ہو چکی ہے۔

‘‘ وزیر نے پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ثقافتی پروگرام تمام صوبوں میں منعقد کرے۔ انہوں نے بتایا کہ پی این سی اے نے 22 سال بعد بلوچستان میں ایک بلوچی ثقافتی پروگرام کامیابی سے منعقد کیا۔ دیگر اداروں کو بھی اس ماڈل پر عمل کرنے کی تلقین کی گئی۔اورنگزیب کھچی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اٹلی کے سفارتخانے کی جانب سے بازیاب کرائے گئے 122 نوادرات اب بھی روم میں موجود ہیں، اور ان کی پاکستان واپسی کے لیے کمیٹی کی معاونت درکار ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ادارہ برائے فروغ زبان (این ایل پی ڈی)آئینِ پاکستان کا اردو ترجمہ کرے اور کہا کہ سی ایس ایس امتحانات میں اردو میڈیم کا اختیار طلبہ کو فراہم کیا جانا چاہیے۔قومی کتب خانہ پاکستان (NLP) کے ڈائریکٹر جنرل نے کمیٹی کو بتایا کہ بڑی تعداد میں طلبہ، خصوصاً سی ایس ایس کے امیدوار، لائبریری سے استفادہ کرتے ہیں۔قومی زبان پروموشن ڈپارٹمنٹ (NLPD) کے حکام نے بتایا کہ ای-بک منصوبے پر کام جاری ہے اور گزشتہ ہفتے ہی 50 کتب ڈیجیٹلائز کی گئی ہیں۔

چیئرپرسن نے منصوبے کو مزید تیز کرنے کی ہدایت دی۔مہتاب اکبر راشدی نے زور دیا کہ بچوں میں اردو زبان پر توجہ دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’گھروں میں زیادہ تر انگریزی بولنے کا رجحان ہے جس سے بچے قومی زبان سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ اس رجحان کو ختم کرنا ہوگا۔‘‘آفیشل نے کہا کہ ’’ہم تین سال سے ایک ہی کتاب پر کام کر رہے تھے لیکن اب رفتار تیز ہو گئی ہے اور ای-بک منصوبہ جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

‘‘اجلاس اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ چیئرپرسن اور وزیر کی ہدایات کو خط و کتابت اور روح کے مطابق نافذ کیا جائے گا۔ڈاکٹر وقاص، ایگزیکٹو ڈائریکٹر لوک ورثہ، نے ادارے کے امور پر بریفنگ دی۔نجیبہ عارف نے پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز (PAL) کے کردار اور سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔ پی این سی سے کے ڈی جی نے ادارے کی کارگردگی اور نوجوانوں کو آرٹس سے جوڑنے کی کاوشوں کے بارے آگاہ کیا۔ ایوانِ اقبال لاہور اور مزارِ قائد کراچی کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔