اشرافیہ کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ،مراعات ختم کیے بغیر ایف بی آر میں اصلاحات نا ممکن ہیں‘ ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ

پاکستان میں ٹیکس خلا ء موجود ہے جس کیلئے درست ڈائریکشن ،اسٹیک ہولڈرز کا اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے‘ مذاکرہ

اتوار 31 اگست 2025 12:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2025ء)ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرمین قاری حبیب الرحمن زبیری نے کہا ہے کہ پاکستان کے ٹیکس نظام میں اشرافیہ کو دی گئی ٹیکس چھوٹ اور مراعات ختم کیے بغیر ایف بی آر میں اصلاحات نا ممکن ہیں،مالی سال 2024-25 میں تین بار اہداف میں کمی کرنے باوجود ایک کھرب روپے سے زیادہ شارٹ فال ریکارڈ کیا گیا اور اشرافیہ ایف بی آر کو کسی خاطر میں نہیں لاتے،عوام سے لیے گئے ٹیکس کے پیسے سے شاہانہ زندگی گزارنے والے غریبوں کی حالت پر اور نہ ہی چھوٹے کاروباری افراد پر ترس کھاتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکسیشن نظام پر مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صدر زوہیب الرحمن زبیری،سینئر نائب صدر عاشق علی رانا،نائب صدور واصف علی شیخ،تابش علی جاوید،جنرل سیکرٹری سید حسن علی قادری،فنانس سیکرٹری سیف الرحمن زبیری اورجوائنٹ سیکرٹری عبدالرحمن سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

حبیب الرحمن زبیری نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس خلا ء موجود ہے جس کے لیے درست ڈائریکشن اور اسٹیک ہولڈرز کا اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے۔

بڑے بڑے کاروباری افراد بھی صارفین سے ٹیکس وصول کرنے کے باوجود حکومتی خزانے میں جمع نہیں کراتے۔افسر شاہی دوہزار روپے کمانے والے ریڑھی بان یا مزدور کاروزی کمانے والا ٹھیہ توڑتے اور ان پر تشدد کرنے سے گریز نہیں کرتے ،پانچ سو روپے روزانہ کمانے والوں کو جیلوں اور حوالات میں ڈالاجا رہا ہے ،تجاوزات کے نام پر میں لاکھوں غریبوں کے چولہے ٹھنڈے کر دیئے گئے حالانکہ یہی افراد لاکھوں ،کروڑوں روپے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کی صورت میں حکومت کو ادا کرتے ہیں ۔

جنہوں نے گزشتہ مالی سال 5.84 ٹریلین روپے ٹیکس چھوٹ،مراعات اور رعایتیں وصول کیںانہیںکوئی پوچھنے والا نہیں اور یہی طبقہ قانون کو کسی خاطر میں نہیں لاتا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات تب ہی ممکن ہیں جب اشرافیہ سے ٹیکس چھوٹ مراعات اور رعایتیں واپس لی جائیں گی اور ایف بی آر کو با اختیار بنایا جائے گا ۔