Live Updates

جے یو آئی کی بلوچستان میں جے یو آئی قیادت ،کارکنوں کو آئے روز دہشتگردی کا نشانہ بنانے کی مذمت

حکومت نے قاتلوں کی گرفتاری ،ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے حوالے سے کوئی سنجیدہ پیش رفت نہیں کی،مجلس شوریٰ اجلاس میں شرکاء کا اظہار خیال

اتوار 31 اگست 2025 20:15

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2025ء) جمعیت علماء اسلام بلوچستان کی صوبائی مجلسِ عمومی کا ایک غیر معمولی اجلاس گذشتہ روز پشین میں صوبائی امیر حضرت مولانا عبدالواسع کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مرکزی و صوبائی قیادت، پارلیمانی رہنماؤں اور صوبہ بھر کے اضلاع سے آئے ہوئے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اجلاس میں جماعت کے تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی، سیاسی حکمتِ عملی اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی غور کیا گیا۔

شرکاء نے صوبے کی موجودہ سیاسی اور سماجی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور جے یو آئی کے کردار کو مزید مؤثر بنانے کے لیے مختلف تجاویز مرتب کیں۔اجلاس میں صوبائی جماعت نے تمام شعبوں میں اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔

(جاری ہے)

صوبائی مجلسِ عاملہ کی تشکیل سے لے کر اب تک کے تمام امور زیرِ غور لائے گئے اور مختلف محکموں کی سرگرمیوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں اس امر پر سخت تشویش ظاہر کی گئی کہ صوبے کے طول و عرض میں جے یو آئی کی قیادت اور کارکنوں کو آئے روز دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جبکہ حکومت نے قاتلوں کی گرفتاری اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے حوالے سے کوئی سنجیدہ پیش رفت نہیں کی۔ اجلاس نے اس طرزِ عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور واضح کیا کہ جے یو آئی اپنے شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دے گی۔

مزید برآں، اجلاس میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ متعدد کارکن تاحال لاپتہ ہیں اور انتظامیہ کی طفل تسلیاں کسی صورت کافی نہیں۔ شرکاء نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری اور عملی اقدامات کرے، لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنائے اور مستقبل میں کارکنوں کے تحفظ کے لیے مؤثر حکمتِ عملی اختیار کرے۔اجلاس نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں جے یو آئی کی قیادت اور درجنوں کارکنوں کو شہید کیا گیا مگر آج تک قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، جو کہ انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔

صوبائی مجلسِ عمومی نے ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا۔ اجلاس نے اس امر کو افسوسناک قرار دیا کہ بعض ڈپٹی کمشنرز کو جے یو آئی کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اجلاس نے واضح کیا کہ اگر یہ رویہ نہ بدلا گیا تو جے یو آئی بھرپور اور فیصلہ کن ردعمل دینے پر مجبور ہوگی۔مزید برآں، زیارت، ہرنائی اور دیگر علاقوں میں قبائلی زمینوں کی الاٹمنٹ اور ان کے انتقال کو غیر اخلاقی اور شرمناک عمل قرار دیا گیا۔

اجلاس نے ان فیصلوں کو عوامی حقوق پر ڈاکہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان الاٹمنٹس کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔ شرکاء نے کہا کہ عوام کو ذاتی مفادات کی خاطر اپنے ہی گھروں اور زمینوں سے محروم کرنا کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا۔ جے یو آئی نے اس ضمن میں عملی جدوجہد کرنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ اگر یہ اقدامات واپس نہ لیے گئے تو جماعت عوام کے ساتھ کھڑی ہوکر بھرپور تحریک چلائے گی۔

اجلاس میں صوبے کے امن و امان، عوامی مسائل، بین الاقوامی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کو درپیش چیلنجز، حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں اور جے یو آئی کے رضاکاروں کی خدمات پر بھی تفصیل سے غور کیا گیا۔ اس موقع پر متاثرین کی امداد میں حصہ لینے والے رضاکاروں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا اور اس خدمت کو مزید منظم بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس کے اختتام پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا جس میں صوبے کی سیاسی و سماجی سمت واضح کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ جے یو آئی اپنے کارکنوں، عوامی حقوق اور اسلامی اقدار کے تحفظ کے لیے بھرپور اور فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔

یہ اجلاس اپنی نوعیت کے اعتبار سے غیر معمولی رہا اور اس نے نہ صرف حالیہ بحرانوں پر جماعت کے موقف کو واضح کیا بلکہ مستقبل کی حکمتِ عملی بھی طے کر دی۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات