ملک میں پھلوں کی کاشت کے فروغ سے کاشتکاروں کو 150 ملین روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہوئی ہے، عابد نیاز

پیر 1 ستمبر 2025 15:37

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 ستمبر2025ء) چیف سائنٹسٹ شعبہ سائل کیمسٹری اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز ڈاکٹر عابد نیاز نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے اور زراعت کاملکی جی ڈی پی میں حصہ 19.6فیصد اور 39 فیصد ملکی آبادی کا بلواسطہ یا بلاواسطہ روزگارزرعی شعبہ کی پیداوار اور اس سے منسلک صنعتوں سے وابستہ ہے۔

انہوں نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں باغبانوں کی تنظیم کے پلیٹ فارم سے منعقدہ تین روزہ تربیتی پروگرام کے دوران کیا۔ انہوں نےکہا کہ پاکستان میں ہائی ویلیو کراپس خصوصاً پھلوں کی کاشت کے فروغ سے کاشتکاروں کو 150 ملین روپے سے زائدکی اضافی آمدنی حاصل ہوئی ہے۔ ادارہ اثمار کے زرعی سائنسدان اور پرائیویٹ سیکٹر کے ماہرین باغات ملکی زراعت کو منافع بخش بنانے کے علاوہ ملک کی فوڈ سکیورٹی کے حصول کو یقینی بنانے میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

گرین سرکل کے سی ای او ڈاکٹر ساجد اقبال سندھو نے کہا کہ پنجاب میں پھلوں کی معیاری پیداوار میں اضافہ کے لئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لا ئے جا رہے ہیں۔ باغبانوں کی کوششوں سے پاکستان میں نچلی سطح پر غربت کے خاتمے کے ساتھ معاشی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ باغبان گروپ کے سی ای او محمد اسلم میکن نے کہا کہ شعبہ اثمار کے زرعی سائنسدان اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں سے باغبانوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے علاوہ سرٹیفائیڈ پودوں کی فراہمی کو بھی یقینی بنا رہے ہیں۔

پھلدار پودوں کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانے میں ماہرین باغات اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ماہرین اثمار ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد ملک محسن عباس اور معاذ عزیز نے کہا کہ پھلدار پودوں کو بہتر نشوونما کے لئے معتدل اور نسبتاً کم گرم موسم کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھلدار پودوں کی مناسب نشونما کے لئے 25 ڈگری سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت زیادہ اہم ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب کے کاشتکاروں میں پپیتا کی کاشت کے رجحان میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ نرسری میں تیار ہونے والے پھلدار پودے شدید گرمی اور سردی سے جلد متاثر ہوتے ہیں چنانچہ ان کو موسم کی شدت سے بچانے کے لئے حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ فوڈ ٹیکنالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احمد دین نے پھلوں کی بعد از برداشت اور ویلیو ایڈیشن سے متعلق معلومات باغبانوں کو فراہم کیں۔

انہوں نے باغبانوں پر زور دیا کہ وہ چھوٹے پیمانے پر پراسیسنگ یونٹ لگائیں اور پھلوں کی معیاری مصنوعات تیار کرکے اپنی زرعی آمدن میں اضافہ کریں۔ فتیانہ سیڈ کمپنی کے مارکیٹنگ منیجر میاں اویس احمد نے ترقی پسند باغبانوں کو بتایا کہ وہ پپیتا کی کامیاب کاشت کے لئے ایسی زرخیز میرا زمین کا انتخاب کریں جس میں نامیاتی مادّہ وافر مقدار میں موجود ہو۔

پپیتاکی نرسری کو فروری اورمارچ کے علاوہ ستمبراور اکتوبر میں کھیت میں منتقل کیا جا ئے۔یہ نہایت نازک پودا ہے اورگرمیوں میں اس کی ہفتہ واراور سردیوں میں 15 سے 20 دن کے وقفہ سے آبپاشی کی جائے۔ پپیتا کو کھیت میں منتقلی کے بعد عموما 5 سے 6 ماہ بعد پھل لگنا شروع ہو جاتا ہے۔ جامن کے ترقی پسند باغبان زاہد راجہ نعیم کیانی نے شرکا کو اپنے تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں جامن کے باغات سے سالانہ لاکھوں روپے کی آمدنی حاصل ہو رہی ہے۔