امریکی سٹریٹجک انڈسٹریز میں 350 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی قیادت پالیسی ادارے کریں گے، نائب وزیر خارجہ جنوبی کوریا

جمعرات 4 ستمبر 2025 12:17

سیئول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 ستمبر2025ء) جنوبی کوریا کے نائب وزیر خزانہ لی ہیونگ اِل نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کے تحت امریکی اسٹریٹجک صنعتوں میں 350 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے فنڈ کی قیادت ریاستی پالیسی مالیاتی ادارے کریں گے جو ضرورت کے مطابق کیس ٹو کیس بنیاد پر فنڈنگ فراہم کریں گے۔رائٹرز کے مطابق جولائی میں طے پانے والے معاہدے کے تحت دونوں ملکوں نے ایک مالیاتی پیکیج پر اتفاق کیا جو جہاز سازی، اہم معدنیات، بیٹریاں، دواسازی، چپس اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) سمیت دیگر صنعتوں کو سہارا دے گا تاہم جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے نفاذ کی تفصیلات ابھی طے ہونا باقی ہیں۔

لی ہیونگ اِل نے کہاکہ ہم بنیادی طور پر 350 ارب ڈالر کو ایک حد کے طور پر دیکھتے ہیں، یہ یکبارگی نہیں دیا جائے گا بلکہ حالات کے مطابق ضرورت پڑنے پر معاونت فراہم کی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ پیکیج بنیادی طور پر پالیسی مالیاتی اداروں کے ذریعے تیار کیا جائے گا تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا کوریائی ڈویلپمنٹ بینک اس عمل کی قیادت کرے گا یا نہیں۔

کوریا ڈویلپمنٹ بینک کے ایک اہلکار نے بھی کہا کہ اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ریاستی مالیاتی ادارے عام طور پر پالیسی فنڈنگ فراہم کرتے ہیں اور عوامی انفراسٹرکچر و مالیاتی استحکام کے منصوبے سنبھالتے ہیں۔ عالمی بانڈ مارکیٹ میں مندی کے حوالے سے لی نے کہا کہ جنوبی کوریا کی بانڈ اور فارن ایکسچینج مارکیٹ میں عدم استحکام کا خدشہ کم ہے حالانکہ حکومت اگلے سال ریکارڈ سطح پر بانڈز جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ مصنوعی ذہانت، سیمی کنڈکٹرز، تحقیق اور دفاع جیسے شعبوں میں اخراجات پورے کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حکام زرمبادلہ کی منڈیوں پر مسلسل نظر رکھیں گے اور ضرورت پڑنے پر استحکام کے اقدامات کریں گے، ساتھ ہی امریکا کے محکمہ خزانہ کے ساتھ ڈالر-وون مارکیٹ پر بات چیت جاری رہے گی۔معاشی تناظر پر بات کرتے ہوئے لی نے کہا کہ اگلے سال معیشت کی بحالی کی رفتار تیز ہوگی، جب توقع ہے کہ جنوبی کوریا کی معیشت 1.8 فیصد کی شرح سے بڑھے گی جو اس کی ممکنہ شرح نمو کے قریب ہے جبکہ اس سال 0.9 فیصد کی نمو کا امکان ہے۔

امریکا میں سرمایہ کاری کے وعدے کے باعث کورین صنعت پر اثرات کے سوال پر لی نے کہا کہ حکومت اپنی معاونت مصنوعی ذہانت پر مرکوز کرے گی تاکہ جنوبی کوریا کو ایک اہم ٹیکنالوجی برآمد کنندہ کے طور پر برقرار رکھا جا سکے اور معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اے آئی کی تبدیلی کی لہر کے ساتھ چلنا ہوگا تاکہ زندہ رہ سکیں۔ لی نے بتایا کہ کمپنیوں میں خاص طور پر فزیکل اے آئی یعنی روبوٹس، گاڑیاں، جہاز سازی اور الیکٹرانکس میں اے آئی کے انضمام پر زبردست دلچسپی پائی جاتی ہے۔