عرب وزارتی کمیٹی کی بیت المقدس کو الگ کرنےاورباشندوں پردباؤسےمتعلق اسرائیلی اقدامات کی مذمت

جمعہ 5 ستمبر 2025 08:40

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 ستمبر2025ء) عرب وزارتی کمیٹی نے جمعرات کو مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کی ہے جن میں شہر کو الگ تھلگ کرنے اور اس کے باشندوں پر دباؤ ڈالنے کی کوششیں شامل ہیں۔العربیہ کے مطابق کمیٹی نے بالخصوصE1 علاقے میں نئی توسیعی بستی کی منظوری کو پرانے شہر کو اس کے فلسطینی ماحول سے کاٹنے کی سازش قرار دیا۔

کمیٹی نے جس کی صدارت اردن کر رہا ہے، عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل اپنے دسویں اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا کہ یہ تمام اقدامات فلسطینی عوام کے حقِ ریاست پر کھلا حملہ ہیں۔ ارکان نے کہا کہ بیت المقدس کے آبادیاتی، تاریخی اور مذہبی تشخص کو بدلنے کی کوششیں اور 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی حیثیت میں تبدیلی کے اقدامات بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کی رائے کے خلاف ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے مسجد اقصی/ حرم قدسی شریف کے خلاف بڑھتی ہوئی اسرائیلی خلاف ورزیوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان میں انتہا پسند اسرائیلی وزراء اور حکام کے اشتعال انگیز دورے اور بیانات اور ایسے اقدامات شامل ہیں جن کا مقصد مسجد کو وقت اور جگہ کے لحاظ سے تقسیم کرنا ہے۔مزید یہ کہ اسرائیل کی جانب سے عائد سخت پابندیوں کی مذمت کی گئی جو مسلمانوں کو آزادانہ طور پر مسجد اقصی تک خاص طور پر رمضان اور مذہبی مواقع پر پہنچنے سے روکتی ہیں۔

اسی طرح بیت المقدس میں عیسائی وجود کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات، جیسے یونانی آرتھوڈوکس پٹریارکیٹ کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنا، گرجا گھروں، خانقاہوں اور مسیحی قبرستانوں پر حملے اور مذہبی شخصیات پر تشدد کو بھی مسترد کر دیا گیا۔عرب وزراء نے اعادہ کیا کہ اسرائیل کو بیت المقدس اور اس کے مقامات مقدسہ پر کوئی خود مختاری حاصل نہیں، اور مشرقی بیت المقدس ریاستِ فلسطین کا دارالحکومت ہے۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی ی کطرفہ اقدام یا حملے سے اس کی قانونی حیثیت متاثر نہیں ہو سکتی۔ عرب وزراء نے اس موقف کو بھی دہرایا کہ انصاف پر مبنی پائے دار امن صرف اسی وقت ممکن ہے جب قبضہ ختم ہو اور ایک آزاد، خود مختار اور جغرافیائی طور پر مربوط فلسطینی ریاست قائم ہو، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔