امریکی وفاقی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز بحال کرنے کا حکم

عدالت فنڈز منجمد کرنے کے احکامات اور فنڈز کی منسوخی کو پہلی ترمیم کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کالعدم کرتی ہے.جج ایلیسن بورو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 5 ستمبر 2025 16:19

امریکی وفاقی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز بحال ..
بوسٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 ستمبر ۔2025 ) امریکی وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے مختص فنڈز میں کی جانے والی سخت کٹوتیوں کو ختم کرے، امریکی حکومت نے یہود دشمن اور جانبداری کے الزامات عائد کرتے ہوئے یونیورسٹی کے 2 ارب ڈالر سے زائد کی رقم منجمد کردی تھی. نشریاتی ادارے کے مطابق انتظامیہ نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کا اعلان کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ اس کا اقدام قانونی طور پر درست ہے کیونکہ ہارورڈ مبینہ طور پر غزہ کی جنگ کے خلاف کیمپس مظاہروں کے دوران یہودی اور اسرائیلی طلبہ کو تحفظ دینے میں ناکام رہی.

(جاری ہے)

ہارورڈ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ دراصل ٹرمپ کی توجہ اس کی بھرتیوں، داخلوں اور نصاب پر کنٹرول حاصل کرنے پر ہے بوسٹن کی وفاقی جج ایلیسن بوروغز نے اپنے حکم میں کہا کہ عدالت فنڈز منجمد کرنے کے احکامات اور فنڈز کی منسوخی کے خطوط کو پہلی ترمیم کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کالعدم کرتی ہے. انہوں نے کہا کہ 14 اپریل 2025 یا اس کے بعد ہارورڈ کے فنڈز منجمد کرنے کے تمام احکامات اور منسوخی کے خطوط کالعدم تصور ہوں گے فیصلے کے مطابق انتظامیہ مستقبل میں بھی اسی جواز کو استعمال کر کے فنڈنگ میں کٹوتی نہیں کر سکے گی واضح رہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی نے غیرملکی طلبہ کو داخلہ دینے کا اختیار ختم کرنے کے فیصلے پر بھی ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر رکھاہے.

ہارورڈ یونیورسٹی نے مئی میں بوسٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کی گئی شکایت میں غیرملکی طلبہ کو داخلہ دینے کے اختیار کی منسوخی کو امریکی آئین اور دیگر وفاقی قوانین کی واضح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہاتھا کہ اس سے یونیورسٹی اور 7 ہزار سے زائد ویزا ہولڈرز پر فوری اور تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں. ہارورڈ یونیورسٹی کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ یک جنبش قلم حکومت نے ہارورڈ کے ایک چوتھائی طلبہ کو نکالنے کی کوشش کی ہے ایسے غیرملکی طلبہ جو یونیورسٹی اور اس کے مشن میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں درخواست میں کہا گیا تھا کہ اپنے غیر ملکی طلبہ کے بغیر ہارورڈ، ہارورڈ نہیں ہے ہارورڈیونیورسٹی کی انتظامیہ نے وفاقی جج سے غیرملکی طلبہ کو داخلہ دینے کے اختیار کی منسوخی کو روکنے کی درخواست کی جس میں اس غیر قانونی کارروائی سے پہنچنے والے فوری اور ناقابل تلافی نقصان کا حوالہ دیا گیا ہے.

واضح رہے کہ ہارورڈ کے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزٹر پروگرام سرٹیفیکیشن کی منسوخی جو تعلیمی سال 2025-2026 سے موثر ہے کا اعلان ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوئم نے کیا تھا ہارورڈ یونیورسٹی نے اپنے موجودہ تعلیمی سال میں تقریباً 6800 غیرملکی طلبہ کو داخلہ دیا تھاجو کل داخلوں کا 27 فیصد ہے واضح رہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں غیرملکی طلبہ تعلیمی ادارں کے اخراجات کا بڑا حصہ فیسوں کی مد میں اداکرتے ہیں اور غیرملکی طالب علموں کے داخلوں پر پابندی کے فیصلے سے اعلی تعلیم کے امریکی اداروں کو مالی مشکلات کا سامنا ہے.