ی* پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کی نجی ہسپتالوں کیلئے مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کی شرائط وضع

-کمیشن کا یونیورسل پیشنٹ میڈیکل ریکارڈ نمبر اور مربوط ایچ ایم آئی ایس کے قیام پر زور

جمعہ 5 ستمبر 2025 19:50

!لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 ستمبر2025ء) صحت کی خدمات کی فراہمی اور مختلف شعبوں میں فیصلہ سازی کو بہتر بنانے کے لیے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایچ ایم آئی ایس) کے لیے رہنما شرائط وضع کی ہیں، جو پہلے مرحلے میں کیٹیگری ون نجی ہسپتالوں میں متعارف کرائے جائیں گے۔اسی تناظر میں پی ایچ سی نے پنجاب حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے یونیورسل پیشنٹ میڈیکل ریکارڈ نمبر (یو پی ایم آر این) متعارف کرائے اور صوبے کی تمام علاجگاہوں میں ایچ ایم آئی ایس کا قیام عمل میں لائے۔

پی ایچ سی کے بورڈ آف کمشنرز کے چیئرپرسن میجر (ر) اعظم سلیمان خان کی جانب سے سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھیجے گئے خط میں کمیشن نے اس بات پر زور دیا کہ مریضوں کے ریکارڈ کے لیے مرکزی اور یکساں نظام کی عدم موجودگی صحت کے معیار کو بہتر بنانے، مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی اصلاحات میں بڑی رکاوٹ ہے۔

(جاری ہے)

پی ایچ سی نے وضاحت کی کہ سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں اس وقت استعمال ہونے والے غیر مربوط نظام ، غیر مؤثر اور مریضوں کے علاج میں تسلسل کی راہ میں حائل ہیں۔کمیشن نے تجویز دی کہ ہر مریض کو ایک منفرد یونیورسل شناختی نمبر جاری کیا جائے، جس کے ذریعے اس کے پہلے کیے گئے علاج معالجہ کو ہسپتالوں، کلینکس، لیبارٹریوں اور ڈائیگناسٹک مراکز میں درست طریقہ سے حاصل کیا جا سکے۔

اس اقدام سے بہتر کلینیکل فیصلے ممکن ہوں گے، طبی غلطیوں میں کمی آئے گی اور مربوط صحت کی خدمات کو فروغ ملے گا۔پی ایچ سی نے مزید زور دیا کہ ایک مربوط ایچ ایم آئی ایس ناگزیر ہے، جو عالمی بہترین طریقوں کے مطابق اورصوبائی تناظر کے لیے موزوں ہو۔ ایسا نظام صحت ڈیٹا کی بروقت رپورٹنگ، بیماریوں کے رجحانات کی نگرانی اور شواہد پر مبنی وسائل کی تقسیم کو ممکن بنائے گا، جس سے احتیاط اور علاج کے نظام کو تقویت ملے گی۔

چیئرمین پی ایچ سی نے مزید کہا کہ کمیشن صحت کے صوبائی محکموں، متعلقہ اداروں اور معالجین و منتظمین کے ساتھ مل کر ایک مضبوط، قابل توسیع اور محفوظ ایچ ایم آئی ایس فریم ورک تیار کرنے اور نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ پی ایچ سی نے اعادہ کیا کہ یہ اصلاحات نہ صرف کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہیں بلکہ صوبے کے وسیع تر صحت کے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور مریض کے علاج کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کرنے کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔

کمیشن نے تما م سٹیک ہولڈرز، بشمول سرکاری محکموں، صحت کے اداروں اور ٹیکنالوجی پارٹنرز پر زور دیا کہ وہ مستقبل سے ہم آہنگ ہیلتھ انفارمیشن ایکو سسٹم کے قیام میں تعاون کریں، جو علاج میں تسلسل کو یقینی بنائے اور ریگولیٹری نگرانی کو مضبوط کرے، تاکہ پنجاب کے ہر شہری کو اس کے فوائد حاصل ہوں۔