خواتین آبادی کا نصف لیکن خبروں میں نمائندگی ایک چوتھائی، رپورٹ

یو این پیر 8 ستمبر 2025 11:45

خواتین آبادی کا نصف لیکن خبروں میں نمائندگی ایک چوتھائی، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 ستمبر 2025ء) ٹیلی ویژن، ریڈیو اور اخبارات میں آنے والی صرف 26 فیصد خبریں خواتین سے متعلق ہوتی ہیں۔ صنفی تشدد شاذ و نادر ہی خبروں میں جگہ پاتا ہے اور 100 میں دو سے بھی کم خبریں اس بدسلوکی کے بارے میں ہوتی ہیں جن کا بہت سی خواتین کو روزمرہ زندگی میں متواتر سامنا کرنا پڑتا ہے۔

خواتین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ویمن' کے تعاون سے جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف دو فیصد خبروں میں ہی خواتین کے حوالے سے دقیانوسی تصورات کے خلاف واضح بات سننے کو ملتی ہے۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ذرائع ابلاغ خواتین مخالف تعصبات کو مضبوط کرتے ہیں اور صنفی مساوات کی راہ میں بدستور رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

Tweet URL

یہ جائزہ ورلڈ ایسوسی ایشن آف کرسچین کمیونیکیشن (ڈبلیو اے سی سی) کے زیراہتمام عالمگیر ذرائع ابلاغ کی نگرانی کے منصوبے کی تازہ ترین اشاعت ہے جس میں خواتین پر تشدد کے خاتمے سے متعلق 'یو این ویمن' کے پروگرام نے بھی معاونت فراہم کی ہے۔

(جاری ہے)

جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین دنیا کی آبادی کا نصف ہیں لیکن خبروں میں ان کی نمائندگی صرف ایک چوتھائی ہوتی ہے۔ 'یو این ویمن' نے کہا ہے کہ گزشتہ 15 سال سے اس صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جبکہ تین دہائیوں میں اس حوالے سے نو درجے بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔

ادھوری خبر، نامکمل جمہوریت

'یو این ویمن' کی نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیرسی میڈی نے کہا ہے کہ جب خواتین کو نمائندگی نہیں ملتی تو جمہوریت نامکمل رہتی ہے۔

ذرائع ابلاغ کو صنفی مساوات کے فروغ میں اپنے کردار کی تکمیل کے قابل بنانے کے لیے بنیادی سوچ کو تبدیل کرنا ہو گا۔ خواتین کے بغیر کوئی کہانی مکمل نہیں ہوتی، کوئی جمہوریت منصفانہ نہیں ہوتی، کوئی تحفظ پائیدار نہیں ہوتا اور کوئی مشترکہ مستقبل وجود نہیں رکھتا۔

جائزے سے ثابت ہوتا ہے کہ اس معاملے میں پریشان کن صورتحال کے باوجود بعض شعبوں میں بہتری بھی دیکھنے کو ملی ہے۔

مثال کے طور پر، اب روایتی خبریں دینے والے صحافیوں میں 41 فیصد تعداد خواتین کی ہے جبکہ 1995 میں یہ شرح 28 فیصد تھی۔

یہ بات اس لیے اہم ہے کہ زیادہ تر خواتین صحافی ہی خواتین کے بارے میں خبریں (29 فیصد) دیتی ہیں جبکہ مرد صحافیوں کی خبروں میں یہ شرح 24 فیصد ہوتی ہے۔

کیرسی میڈی نے کہا ہے کہ ہر نیوز روم اور ہر خبر میں خواتین کو نمائندگی ملنے تک 'یو این ویمن' اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔