مودی حکومت کی دوغلی خارجہ پالیسی پر سوالات‘ امریکہ سے تعلقات میں دراڑیں

منگل 9 ستمبر 2025 22:46

مودی حکومت کی دوغلی خارجہ پالیسی پر سوالات‘ امریکہ سے تعلقات میں دراڑیں
بیجنگ/واشنگٹن/نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 ستمبر2025ء) بھارت کی غیر مستقل اور متضاد خارجہ پالیسی عالمی سفارتی حلقوں میں شدید تنقید کا نشانہ بن رہی ہے، جب کہ واشنگٹن میں پالیسی سازوں کے نزدیک یہ رویہ بھارت کو قابلِ اعتماد اسٹریٹجک شراکت دار تسلیم کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ بنتا جا رہا ہے۔چائنہ ڈیلی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو دوغلا، خودغرضانہ اور توازن سے عاری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات اب نشیب و فراز کا شکار ہو چکے ہیں اور اگر یہی طرزِ عمل جاری رہا تو طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری برقرار رکھنا ممکن نہ رہے گا۔

رپورٹ کے مطابق بھارت ایک جانب امریکہ سے قریبی تعلقات کا دعوے دار ہے، مگر دوسری جانب روس سے اسلحہ کی خریداری اور تیل کی درآمدات بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔

(جاری ہے)

یہ عمل نہ صرف امریکی پابندیوں کے منافی ہے بلکہ واشنگٹن کی خارجہ پالیسی کو بھی چیلنج کرتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ جاری سرحدی کشیدگی کے باوجود بھارت کا محتاط اور مبہم رویہ امریکہ کے لیے باعثِ تشویش بن چکا ہے۔

امریکہ کو توقع تھی کہ بھارت کواڈ (QUAD)اتحاد میں چین کے خلاف واضح اور سخت مؤقف اپنائے گا، لیکن بھارتی قیادت کی خاموشی اور محتاط سفارتکاری نے واشنگٹن میں مایوسی کی فضا پیدا کر دی ہے۔ چائنہ ڈیلی کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں بھارت اور امریکہ کا دو طرفہ تعاون محض سطحی سطح تک محدود رہنے کا خدشہ ہے۔ دونوں ممالک کے مابین طویل مدتی اعتماد اب متزلزل ہو چکا ہے، جو عالمی سیاست میں دونوں ممالک کی پوزیشن کو متاثر کر سکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی عالمی اسٹریٹجک مفادات کے بجائے محدود قومی مفاد کے گرد گھوم رہی ہے ، جو بین الاقوامی برادری میں اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔چائنہ ڈیلی کا مؤقف ہے کہ بھارت کا یہ رویہ نہ صرف امریکہ بلکہ دیگر اتحادیوں کے لیے بھی تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ اگر مودی حکومت نے خارجہ پالیسی پرنظرثانی اور اصلاح نہ کی، تو بھارت کی عالمی سفارتی پوزیشن اور اس کی عالمی طاقت بننے کی خواہش کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔