سپریم کورٹ، سندھ ہائیکورٹ جج کے بیٹے کے قتل کیخلاف ملزم سکندر لاشاری کی اپیل پر سماعت مکمل‘ فیصلہ بعدمیں جاری ہوگا

بدھ 10 ستمبر 2025 22:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ، سندھ ہائیکورٹ جج کے بیٹے کے قتل کیخلاف ملزم سکندر لاشاری کی اپیل پر سماعت مکمل کرلی گئی،سپریم کورٹ فیصلہ بعدمیں جاری کرے گی جبکہ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس میں کہاہے کہ یہ کلاسک کیس ہے جس سے پتہ چلتا ہے کریمنل جسٹس سسٹم ختم ہو چکا ہے۔کیا قتل کے کیس میں ایسے تفتیش کی جاتی ہے۔

سنی سنائی باتوں پر کیسے فیصلہ ہو سکتاہے، کیسے امکانات اور اندازوں پر سزا دی جا سکتی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ سربراہی مین تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہاہے کہ میرے موکل ملزم خود ماتحت عدلیہ کا جج تھا۔میرے موکل کو قتل میں اعانت کے الزام پر سزائے موت سنائی گئی۔موکل کیخلاف اعانت یا قتل میں ملوث ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں۔

(جاری ہے)

مقتول کے وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ مقتول حنین طارق کا ملزم جج کے بیٹی سے افیئر تھا۔مقتول کے فون سے ملزم کی بیٹی کو پیغامات ریکارڈ پر ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کیا موبائل کا فرانزک ہوا۔اگر فون کا فرانزک نہیں ہوا تو شواہد کی کیا اہمیت راہ جاتی ہے۔فیصل صدیقی نے کہاکہ ملزم کا ویڈیو بیان موجود ہے۔ملزم ویڈیو بیان میں اعتراف کر رہا ہے اس کا مقصد قتل کرانا نہیں صرف مقتول کو پٹوانا تھا۔

جسٹس شہزادملک نے کہاکہ ویڈیو کو عدالت پیش کرنے کے جوڈیشل اصول ہیں،ویڈیو کو پیش کرنے سے متعلق کچھ قانون تقاضے ہیں۔فیصل صدیقی نے کہاکہ ملزم نے قتل میں استعمال پانچ پستول بر آمد کروائے۔ جسٹس شہزاد ملک نے کہاکہ ملزم کرائے کے قاتلوں سے قتل کروا کر پستول اپنے پاس کیوں رکھے گا۔جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ یہ کلاسک کیس ہے جس سے پتہ چلتا ہے کریمنل جسٹس سسٹم ختم ہو چکا ہے۔

کیا قتل کے کیس میں ایسی تفتیش کی جاتی ہے۔سنی سنائی باتوں پر فیصلہ کیسے فیصلہ ہو سکتا کیسے امکانات اور اندازوں پر سزا دی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ مقتول حنین طارق کا غیرت کے نام پر 2014 میں قتل ہوا،ملزم سکندر لاشاری کو قتل میں اعانت سزائے موت سنائی گئی،شریک ملزم عرفان کو مقتول کو قتل کی سازش میں ملوث ہونے پر 25 سال کی سزا ہوئی،مقتول حنین طارق کے والد خالد شاہانی سندھ ہائیکورٹ کے جج رہے۔