نیپالی مظاہرین نے سابق وزیر اعظم اور اہلیہ کو تشدد کے بعد سڑکوں پر گھسیٹ ڈالا

نیپال میں حکمرانوں کیخلاف عوام کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا، وزیر اعظم اور وزراء سمیت متعدد رہنماوں کے گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا

muhammad ali محمد علی جمعرات 11 ستمبر 2025 00:15

نیپالی مظاہرین نے سابق وزیر اعظم اور اہلیہ کو تشدد کے بعد سڑکوں پر گھسیٹ ..
کھٹمنڈو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 ستمبر2025ء) نیپالی مظاہرین نے سابق وزیر اعظم اور اہلیہ کو تشدد کے بعد سڑکوں پر گھسیٹ ڈالا، نیپال میں حکمرانوں کیخلاف عوام کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا، وزیر اعظم اور وزراء سمیت متعدد رہنماوں کے گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق نیپال میں حکمرانوں کیخلاف بغاوت کر کے حکومت کا تختہ الٹ دینے کے باوجود نوجوان مظاہرین کا غصہ ٹھنڈا ہونے کا نام نہیں لے رہا۔

مظاہرین کی جانب سے حکمران سیاستدانوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ پُرتشدد مظاہروں کے دوران وزیراعظم اور وزرا کے گھروں کو نذر آتش کرنے کے بعد مزید املاک کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پرتشدد مظاہروں کے دوران ایک دل دہلا دینے والا واقعہ بھی پیش آیا ۔

(جاری ہے)

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پُرتشدد مظاہرین نے نیپال کے سابق وزیراعظم جھالا ناتھ کھنل کے گھر پر بھی دھاوا بول دیا، ان کے گھر کو بھی آگ لگا دی گئی۔

اس واقعے کے دوران سابق نیپالی وزیر اعظم کی اہلیہ بھی جان سے گئیں۔ نذر آتش کیے گئے جانے والے گھر میں موجود نیپال کے سابق وزیراعظم جھالا ناتھ کھنل کی اہلیہ بری طرح جھلس کر ہلاک ہوگئیں۔ اس ہلاکت کے بعد متضاد دعوے سامنے آئے ہیں۔ ہسپتال انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم کی اہلیہ کا انتقال دھوئیں کے باعث دم گھٹنے سے ہوا۔ دوسری جانب نیپال کے ایک اور سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ پرتشدد مظاہرین کے ہاتھ چڑھ گئے۔

نیپال کے سابق وزیراعظم شیر بہادر دیوبہ اور ان کی اہلیہ وزیر خارجہ ڈاکٹر آروز رانا کو ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ تشدد کا نشانہ بنانے کے باوجود مشتعل مظاہرین کا غصہ کم نہ ہوا اور سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا۔ شیر بہادر دیوبہ کو زخمی حالت میں چھوڑ دیا گیا لیکن ان کی اہلیہ کا پیچھا کرکے انہیں مزید زدوکوب کیا گیا۔

بعد ازاں کو دونوں کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نیپال میں پُرتشدد مظاہروں کے دوران 20 سے زائد افراد ہلاک ہو جانے کی اطلاعات ہیں ۔ پرتشدد مظاہروں کے دوران نیپال کی پارلیمنٹ سمیت کئی وزرا کے گھروں کو آگ لگا دی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ نیپال کے کئی وزراء نے اس وقت فوجی چھاونیوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ وزیراعظم کے پی شرما اولی سمیت اہم رہنماوں کے مستعفی ہونے کے بعد سوشل میڈیا پرپبندی بھی ختم کی جا چکی، جبکہ فوج نے حکومت سنبھال کر ملک میں کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے، تاہم اس کے باوجود مظاہرین کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔