بائیو ایندھن کو فروغ دے کر پاکستان توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے، شاہد عمران

اتوار 14 ستمبر 2025 11:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2025ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی علاقائی کمیٹی برائے خوراک کے کنوینر شاہد عمران نے کہا ہے کہ بائیو ایندھن کو فروغ دے کر پاکستان توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے اور قابل تجدید توانائی کے فروغ سے ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

اتوار کو یہاں چیئرمین/سی ای او کریٹو گروپ اور سیکرٹری جنرل، فیڈریشن آف انجینئرنگ انسٹی ٹیوشنز آف ساتھ اینڈ سینٹرل ایشیاء انجینئر سلطان محمود آرائیں کی قیادت میں صنعتکاروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ درآمدی فوسل فیول پر بہت زیادہ اخراجات اور بڑھتے ہوئے ماحولیاتی انحطاط کا مقابلہ کرنے کے لیے بائیو ایندھن کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جس کے لیے زرعی، میونسپل اور صنعتی وسائل کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس سے ماحولیاتی خدشات کو دور کرنے میں مدد ملے گی اور درآمدی تیل پر انحصار بھی کم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی معیشت ہونے کی وجہ سے پاکستان میں بایوماس کے وافر وسائل موجود ہیں جس میں گندم کا بھوسہ، چاول کی بھوسی، گنے کی بھوسی، کپاس کے ڈنٹھل اور مکئی کی فصل کی باقیات شامل ہیں۔ اس بایوماس کا زیادہ تر حصہ جلا کر ضائع کیا جاتا ہے، جس سے فضائی آلودگی اور صحت کو خطرات لاحق ہیں۔

جدید بائیو فیول ٹیکنالوجیز جیسے کہ سیکنڈ جنریشن بائیو ایتھانول، غیر خوردنی تیل کے بیجوں سے بائیو ڈیزل، بائیو گیس، اور نیکسٹ جنریشن ایندھن کو اپنا کر پاکستان اس فضلے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ یہ جدید ایندھن نہ صرف صاف توانائی بلکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ شاہد عمران نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کو اپنانے اور فروغ دینے کے لیے پالیسی سپورٹ، سرمایہ کاری کی ترغیبات اور مضبوط پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقی مراکز کا قیام، بائیو فیول کی پیداوار پر سبسڈی اور قومی توانائی کے مکس میں انضمام کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بایو ایندھن کی ترقی میں تجربہ کار ممالک کے ساتھ علاقائی تعاون کو فروغ دے کر بھی تکنیکی مہارت حاصل کی جا سکتی ہے۔