اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 ستمبر 2025ء) برطانوی دارالحکومت لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ڈیمنشیا کے مشتبہ مریضوں کی ملک بھر میں کام کرنے والے 'میموری کلینکس‘ کے ذریعے اس مقصد کے تحت لسٹنگ شروع کر دی گئی ہے کہ یہ دیکھا جا سکے کہ نیشنل ہیلتھ سروس یا NHS کے تحت کیے جانے والے ایسے ٹیسٹ الزائمر کی تشخیص میں کتنے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
تجربات میں ٹاؤ نامی پروٹین کے تناسب کا کردار
مشتبہ مریضوں کے خون کے معائنوں کا یہ تجرباتی سلسلہ 'بلڈ بائیو مارکر چیلنج‘ نامی اس پروگرام کے تحت شروع کیا گیا ہے، جس کے لیے کئی ملین پاؤنڈ مہیا کیے گئے ہیں اور جس میں کئی سرکردہ اداروں کی طرف سے فیصلہ کن تعاون بھی کیا جا رہا ہے۔
اس پروگرام کے لیے عملی مدد کرنے والے ملکی اداروں میں الزائمر سوسائٹی اور الزائمر ریسرچ یو کے بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
اس تجرباتی تحقیقی پروگرام کی قیادت یونیورسٹی کالج لندن (UCL) کے ماہرین کی ایک ٹیم کر رہی ہے۔ ان تجربات سے یہ پتا چلانے کی کوشش کی جائے گی کہ متعلقہ افراد کے خون میں p-tau217 نامی پروٹین کا تناسب کتنا ہے اور آیا اس پروٹین کے تناسب کی بنیاد پر کسی بھی انسان میں الزائمر کے مرض کی قبل از وقت لیکن بالکل درست تشخیص کی جا سکتی ہے؟
تحقیق کے دوران کیا کیا جائے گا؟
یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین کے مطابق ایسے بلڈ ٹیسٹ پہلے ہی اس حوالے سے کسی حد تک مؤثر ثابت ہوئے ہیں کہ کسی مریض کے خون میں p-tau217 نامی مخصوص پروٹین کا تعین کیا جا سکے۔
اب آئندہ تقریباﹰ تین برسوں میں ماہرین یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ اگر کسی مریض کی یادداشت یا سوچنے کی صلاحیت متاثر ہونے لگی ہو، تو کیا اس کی یادداشت کا طبی جائزہ لینے کے عمل کے آغاز پر اس کے خون میں یہی پروٹین شامل کرنے سے الزائمر کی تشخیص اور علاج میں کوئی مدد مل سکتی ہے؟
اس ریسرچ کے دوران تقریباﹰ 1,100 مشتبہ مریضوں کی ذہنی صحت کا مختصر وقفوں سے مسلسل طبی مطالعہ کیا جائے گا۔
ان میں مختلف جغرافیائی، نسلی اور اقتصادی پس منظر والے مرد اور خواتین شامل ہوں گے اور ایک مختلف گروپ ایسے مریضوں کا بھی ہو گا، جنہیں ممکنہ طور پر ڈیمنشیا کے علاوہ ذیابیطس یا دیگر طبی مسائل کا بھی سامنا ہو۔
فٹبال کھلاڑیوں میں ڈیمنشیا کی بیماری کا زیادہ خطرہ کیوں ہوتا ہے؟
زیر مطالعہ افراد کے اس تنوع سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ خون کے ایسے معائنوں سے حاصل ہونے والے تحقیقی نتائج ملکی آبادی کے وسیع تر حصے کے لیے قابل اطلاق ہوں۔
ڈیمنشیا کے مرض سے جڑی دو کلیدی پروٹینز
طبی ماہرین کی طرف سے اب تک کیے گئے تجزیوں کے مطابق اس بلڈ ٹیسٹ سے یادداشت کی کمزروی کے شکار 80 فیصد تک افراد کے بارے میں یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ آیا وہ مستقبل میں الزائمر کی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔
الزائمر کی بیماری بین الاقوامی سطح پر ڈیمنشیا کے مرض کی سب سے عام وجہ ہے اور اس کا تعلق پروٹینز کی ان دو مخصوص لیکن کلیدی اقسام سے ہے، جو دماغ میں پائی جاتی ہیں۔
ان میں سے ایک پروٹین کا نام ایمی لوئڈ (amyloid) ہے جبکہ دوسری ٹاؤ (tau) کہلاتی ہے۔ برطانیہ میں کیے جانے والے بلڈ ٹیسٹ تجربات میں ماہرین کی توجہ ٹاؤ نامی پروٹین کی ایک خاص ذیلی قسم 'پی ٹاؤ 217‘ پر مرکوز رہے گی۔
ادارت: شکور رحیم