اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 ستمبر 2025ء) اپنے 27 رکن ممالک کے درمیان مذاکرات کے بعد، یورپی یونین نے گھروں، خوردہ فروشوں اور ریستورانوں سے پیدا ہونے والے خوراک کے ضیاع میں 30 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ اہداف 2030 تک حاصل کیے جائیں گے۔ خوراک کی تیاری اور پروسیسنگ سے پیدا ہونے والے ضیاع میں بھی 2021-2023 کی سطح کے مقابلے میں 10 فیصد کمی کی جائے گی۔
یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین ہر سال تقریباً 6 کروڑ ٹن خوراک ضائع کرتی ہے، جس سے تقریباً 155 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
خوراک کا ضیاع ماحولیات پر بھی بڑا اثر ڈالتا ہے۔ یہ یورپی یونین کے خوراک کے نظام سے پیدا ہونے والی کل گرین ہاؤس گیسوں کا تقریباً 16 فیصد پیدا کرتا ہے۔ اگر ضائع شدہ خوراک ایک رکن ملک ہوتا تو یہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں پانچواں سب سے بڑا ملک ہوتا۔
(جاری ہے)
یہ نیا عزم یورپی یونین کی ایک ہدایت (ڈائریکٹیو) میں شامل کیا جائے گا، جسے آخری بار 2018 میں اپ ڈیٹ کیا گیا تھا اور جس میں فضلہ کے انتظام، ری سائیکلنگ اور بازیابی کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔
رکن ملکوں کو لازمی کمی کے اہداف دیے جائیں گے لیکن ان پر عمل کرنے کا طریقہ وہ خود منتخب کر سکیں گے۔
اس ہدایت میں ترمیمات جزوی طور پر یورپی پارلیمنٹ کی 2024 کی رپورٹ پر مبنی ہیں، جس میں نمائندہ انا زالیوسکا نے کہا تھا کہ ایسے پھل اور سبزیاں کھانے کی حوصلہ افزائی کی جائے جو ظاہری طور پر ''خوبصورت نہ ہوں‘‘ لیکن ''اتنے ہی قابلِ استعمال‘‘ ہیں، اور ایسی خوراک عطیہ کی جائے جو فروخت نہ ہو پائی ہو مگر اب تک خراب نہ ہوئی ہو۔
خوراک اور فیشن کے ضیاع کے خلاف اقدامات
یورپی یونین میں افراد اوسطاً ہر سال تقریباً 130 کلوگرام خوراک ضائع کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی تقریباً 15 کلوگرام ٹیکسٹائل (کپڑوں کا کچرا) بھی ڈالتے ہیں۔
یورپی یونین کی ''پائیدار اور سرکلر ٹیکسٹائلز کی حکمتِ عملی‘‘ کا مقصد اس دہائی کے آخر تک کپڑوں کے لیے ''ایک نیا پائیدار نظام‘‘ قائم کرنا ہے، جس کے تحت پروڈیوسر زیادہ پائیدار، مرمت کے قابل اور ری سائیکل ہونے والے کپڑے تیار کریں گے۔
اس کے لیے ایک ''لائف سائیکل‘‘ نقطۂ نظر اپنانا ہوگا، جیسے دوبارہ استعمال اور مرمت کی بہتر سہولتوں کو یقینی بنانا۔ اس کا ایک مقصد کپڑوں کی تیاری میں 25-40 فیصد تک ضائع ہونے والے کپڑے کو کم کرنا بھی ہے۔
یہ اہداف یورپی یونین کے ''ویسٹ فریم ورک ڈائریکٹیو‘‘ میں شامل کیے جائیں گے، جس کے تحت پروڈیوسر ریسپانسبلٹی اسکیم لاگو کی جائے گی۔
اس اسکیم کے مطابق وہ تمام ٹیکسٹائل اور جوتوں کے بنانے والے ادارے جو یورپی یونین کے ممالک کو سامان فراہم کریں گے، انہیں جمع کرنے، چھانٹنے اور ری سائیکلنگ کے اخراجات برداشت کرنے ہوں گے۔الٹرا فاسٹ فیشن، خاص طور پر چین سے درآمد ہونے والے سامان پر قابو پانے کے لیے، یورپی یونین کے اندر اور باہر کے پروڈیوسر سبھی اس ہدایت پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔
فی الحال دنیا بھر میں ایک فیصد سے بھی کم ٹیکسٹائل ری سائیکل ہوتے ہیں، جبکہ صرف یورپی یونین میں ہر سال ایک کروڑ 26 لاکھ ٹن کپڑے کا کچرا پیدا ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ صرف ایک کاٹن کی ٹی شرٹ بنانے میں 2700 لیٹر تازہ پانی درکار ہوتا ہے۔
سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ یورپی منڈی میں آنے والے 4 سے 9 فیصد ٹیکسٹائل مصنوعات کبھی استعمال ہی نہیں ہوتیں اور ضائع کر دی جاتی ہیں۔
یورپی ماحولیاتی ایجنسی کے مطابق یہ ضیاع 56 لاکھ ٹن کے مساوی گرین ہاؤس گیس کے اخراج کے برابر ہے، جو سویڈن کے 2021 کے مجموعی کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج سے صرف تھوڑا کم ہے۔زیادہ اہداف کی مانگ
گزشتہ سال کچھ یورپی یونین قانون سازوں نے گھروں اور ریستورانوں کے لیے 40 فیصد اور مینوفیکچررز کے لیے 20 فیصد کمی کے زیادہ پرجوش اہداف کی سفارش کی تھی۔
یورپی کمیشن اور 27 رکن ممالک کے درمیان ہونے والا یہ آخری سمجھوتہ اب بھی اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے ہدف سے پیچھے ہے، جس کے مطابق 2030 تک فی کس خوراک کے ضیاع کو نصف کرنا ہے۔حتمی تجویز کو ریستوران اور ہوٹل انڈسٹری کی جانب سے مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا، جو لازمی اہداف کے خلاف ہیں اور عوام کو خوراک کے ضیاع کے معاشی اور ماحولیاتی اثرات سے آگاہ کرنے پر زور دیتے ہیں۔
یورپی ہوٹل، ریستوران اور کیفے انڈسٹری گروپ کی میرین تھیزون نے اے ایف پی کو بتایا، ''اصل بات یہ ہے کہ آگاہی بڑھائی جائے، خاص طور پر صارفین میں۔‘‘
ان کا کہنا تھا، ''یورپ میں 50 فیصد سے زیادہ خوراک کا ضیاع گھروں کی سطح پر ہوتا ہے۔‘‘
دوسری جانب کسانوں پر خوراک کے ضیاع سے متعلق نئی پابندیاں لاگو نہیں ہوں گی، جس پر ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ سمیت ماحولیاتی گروپوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف نے اے ایف پی کو بتایا، ''کاشت کاری یا مویشی پالنے سے پہلے، دوران اور بعد میں ہونے والے نقصانات خوراک کے ضیاع کی بڑی مقدار پیدا کرتے ہیں۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین