- دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کسی اعلیٰ امریکی رہنما کا اسرائیل کا پہلا دورہ
دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کسی اعلیٰ امریکی رہنما کا اسرائیل کا پہلا دورہ
خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینی تنظیم حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے حالیہ ہلاکت خیز فضائی حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اپنے ایک دورے پر اتوار 14 ستمبر کو اسرائیل پہنچ گئے۔
دوحہ میں فضائی حملے کے بعد سے امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے کسی اعلیٰ عہدیدار کا اسرائیل کا یہ اولین دورہ ہے، جس کا مقصد قطر میں حملے کے باعث اسرائیل پر بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی شدید تنقید کے باوجود واشنگٹن کی طرف سے اسرائیل کے لیے ایک قریبی اتحادی کے طور پر بھرپور حمایت کا اظہار کرنا ہے۔
(جاری ہے)
قطر کے خلاف اپنی نوعیت کا اولین اسرائیلی حملہ
خلیجی ریاست قطر امریکہ کی قریبی اتحادی ہے اور دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملہ ایک ایسی کارروئی تھا، جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
گزشتہ منگل کے روز امریکی صدر ٹرمپ نے اس اسرائیلی فضائی حملے پر ناخوشی کا اظہار کیا تھا۔قطر پر اسرائیلی حملے کی خاص بات یہ بھی تھی کہ قطر طویل عرصے سے غزہ کی جنگ میں اسرائیل اور حماس کے مابین بالواسطہ مذاکرات کی میزبانی اور اس عمل میں ثالثی کرتے ہوئے کسی جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی طرف سے بھرپور مدد کر رہا تھا۔
مگر اب نہ صرف خطے میں کشیدگی اور زیادہ ہو گئی ہے بلکہ غزہ پٹی میں جاری حماس اور اسرئیل کی جنگ میں کسی ممکنہ فائر بندی معاہدے تک پہنچنے کا فوری امکان بھی انتہائی کم ہے۔
دوحہ حملے سے امریکی اسرائیلی تعلقات کی نوعیت متاثر نہیں ہو گی، روبیو
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کل ہفتے کے روز اپنے دورہ اسرائیل کے لیے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں کو بتایا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے پر ’’خوش نہیں‘‘ ہے، تاہم اس حملے سے ’’امریکہ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی نوعیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
‘‘ساتھ ہی مارکو روبیو نے کہا کہ وہ اپنے اس دورے کے دوران اسرئیلی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو میں اس بارے میں بھی بات چیت کریں گے کہ دوحہ پر اسرائیلی حملے سے غزہ پٹی میں جنگ بندی کی کوششیں کس طرح متاثر ہو سکتی ہیں۔
اسرائیل نے دوحہ میں حماس کی قیادت پر فضائی حملہ اس وقت کیا تھا، جب اس فلسطینی تنظیم کے رہنما غزہ پٹی میں جنگ بندی سے متعلق ایک ایسی نئی تجویز پر مشوروں کے لیے جمع تھے، جو امریکہ نے پیش کی تھی۔
اس حملے میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ کے ایک بالغ بیٹے سمیت پانچ افراد اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے، تاہم اس کارروئی میں خلیل الحیہ اور حماس کے دیگر اعلیٰ رہنما محفوظ رہے تھے۔
ادارت: عاصم سلیم، عدنان اسحاق