چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کی شکایت دائر

ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جانب سے جسٹس سرفرازڈوگر کے خلاف کارروائی کی استدعا کردی گئی

Sajid Ali ساجد علی پیر 15 ستمبر 2025 15:09

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کی شکایت ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کی کمپلیننٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کی انسداد ہراسانی کمیٹی کے پاس دائر کردی گئی، ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جانب سے دائر درخواست میں جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایڈووکیٹ ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کے خلاف ورک پلیس پر ہراساں کرنے کی شکایت اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین کے ہراسمنٹ سے تحفظ کی کمیٹی کو جمع کروائی، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کمیٹی کی سربراہ ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ’جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف خواتین ہراسمنٹ سے تحفظ کے ایکٹ کے تحت انکوائری کی جائے اور تعین کیا جائے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایمان مزاری سے متعلق جنسی اور دھمکی آمیز ریمارکس دئیے اور چیف جسٹس کو ایمان مزاری کو ہراساں کرنے کا مرتکب قرار دیا جائے‘، علاوہ ازیں ایمان مزاری ایڈوکیٹ نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی شکایت دائر کردی، جس میں آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سرفراز ڈوگر کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ایمان مزاری کے شوہر ہادی علی چھٹہ نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف ہماری درخواست موصول نہیں کی جا رہی تھی، 3 گھنٹے تک مجھے ہائیکورٹ کے تینوں فلورز کے چکر لگوائے گئے تو پھر ہم نے مجاز اتھارٹی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے کورٹ ایسوسی ایٹ کو درخواست دی اور اُنہوں نے درخواست موصول کرلی۔ خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ماہرنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے کیس میں غیر معمولی صورتحال پیش آئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی جانب سے ایڈوکیٹ ایمان مزاری سے تلخ مکالمہ کیا گیا، سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ’اب اس کیس میں کوئی آرڈر پاس کروں گا تو مس مزاری نیچے جا کر پروگرام کردیں گی کہ ڈکٹیٹر بیٹھا ہے‘، اس پر ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے جواب دیا کہ ’میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی جو قانون کے دائرے سے باہر ہو‘، جس پر جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ’آپ کو بھی اپنا منہ بند رکھنا چاہیئے آپ کو بھی ادب کے دائرے میں رہنا چاہیئے‘۔

وکیل ایمان مزاری نے جواب دیا کہ ’میں نے جو بات کی ہے وہ ذاتی حیثیت میں ہے اس کا اثر کلائنٹ کے کیس پر نہیں ہونا چاہیئے، اگر آپ کو میرے ساتھ کوئی تعصب ہے تو کلائنٹ کے کیس کو متاثر نہ کریں، میں یہاں ایک بریف لے کر آئی ہوں ذاتی حیثیت میں نہیں‘، اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بولے کہ ’آپ نے کمنٹ کر دیا کہ میں جج نہیں ڈکٹیٹر بیٹھا ہوا ہوں، کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے‘۔

جسٹس سرفراز ڈوگر کی اس بات پر ایمان مزاری نے کہا کہ ’میں نے کوئی بات قانون اور آئین سے باہر نہیں کی اگر آپ توہین عدالت کی کارروائی کرنا چاہتے ہیں ضرور کریں، مجھے آئین نے آزادی اظہار رائے دی ہے میں نے وہی استعمال کیا ہے‘، اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون وکیل کے شوہر سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’ہادی صاحب سمجھائیں اسے کسی دن میں نے پکڑ لیا ناں‘، یہ سن کر ایمان مزاری نے جواب دیا کہ ’اگر یہ سٹیج آ گئی ہے کہ عدالتیں وکلاء کو دھمکی دیں گی تو آپ توہین عدالت کی کارروائی کرلیں‘۔