اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 ستمبر 2025ء) پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اتوار 14 ستمبر کو ایشیا کپ میں اپنے گروپ مرحلے کے میچ کے بعد بھارتی کھلاڑیوں کے خلاف اس بات کے لیے باضابطہ احتجاج درج کرایا ہے کہ انہوں نے میچ کے اختتام پر مد مقابل ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے اطلاع دی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارتی ٹیمکے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے ایشین کرکٹ کونسل سے رابطہ کیا ہے۔
بھارتی ٹیم نے کھیل کے اختتام کے بعد پاکستانی ٹیم سے مصافحہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے میچ کے آغاز اور اختتام پر پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے سے منع کر دیا۔ ٹاس کے وقت بھی بھارتی ٹیم کے کپتان سوریہ کمار یادیو نے پاکستان کے کپتان سلمان آغا سے ہاتھ تک نہیں ملایا، جبکہ اس سے پہلے جب بھارتی ٹیم دبئی پہنچی تھی، تو بھارتی کپتان نے ایشیئن کرکٹ ٹیم کے سربراہ محسن نقوی اور پاکستانی کپتان دونوں سے مصافحہ کیا تھا۔
(جاری ہے)
پاکستان نے اس پر کیا کہا؟
اس ناگوار واقعے نے پاکستانی کھلاڑیوں کو اس قدر مشتعل کیا کہ سلمان آغا نے میچ کے بعد کی پریزنٹیشن تقریب کا بائیکاٹ کر دیا، جس میں دونوں طرف کے کپتانوں کی شرکت ایک روایت رہی ہے۔
کرکٹ کے لیے معروف ایک ویب سائٹ 'ای ایس پی این کرک انفو' نے اطلاع دی ہے کہ اس معاملے میں پاکستان نے میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کے خلاف بھی شکایت درج کرائی ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر سلمان آغا کو سوریہ کمار یادیو سے مصافحہ نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
پی سی بی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ نے ٹاس کے وقت کپتان سلمان علی آغا سے کہا تھا کہ وہ اپنے بھارتی ہم منصب سے مصافحہ نہ کریں۔" پاکستان ٹیم کی انتظامیہ نے اس رویے کو کھیلوں کی روح کے خلاف قرار دیتے ہوئے احتجاج درج کرایا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ "سلمان علی آغا نے بھارتی ٹیم کے رویے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے میچ کے بعد کی پریزنٹیشن ترک کر دی، کیونکہ تقریب کا میزبان بھی بھارتی تھا۔
"پاکستان کا احتجاج بنیادی طور پر بھارتی ٹیم کے خلاف ہے جس نے کرکٹ کے اصول و ضوابط کی روح کی خلاف ورزی کی، جس پر انٹرنیشنل کونسل (آئی سی سی) عمل کرتی ہے۔ ضابطہ اخلاق کے قوانین کے مطابق میچ کے اختتام پر ٹیموں سے ایک دوسرے کو مبارکباد دینے کی روایت رہی ہے۔
پاکستانی ٹیم کے کوچ نے کیا کہا؟
بھارتی ٹیم نے اس میچ میں پاکستان کو سات وکٹوں سے بڑی شکست سے دوچار کیا، لیکن ٹیموں کے درمیان میچ کے بعد خوشگوار تبادلہ نہیں ہوا۔
پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے ان واقعات پر اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم بھارتی کھلاڑیوں کے پاس آئی، تاہم اس کے باوجود انہوں نے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا۔ہیسن نے میچ کے بعد کی پریس کانفرنس میں کہا، "ہم کھیل کے اختتام پر مصافحہ کرنے کے لیے تیار تھے۔ ہمیں مایوسی ہے کہ ہماری اپوزیشن ٹیم نے ایسا نہیں کیا۔
ہم ہاتھ ملانے کے لیے وہاں گئے لیکن وہ پہلے ہی چینجنگ روم میں جا چکے تھے۔ میچ ختم کرنے کا یہ ایک مایوس کن طریقہ تھا اور ایک ایسے میچ میں جہاں ہم نے جس طرح کھیلا اس سے مایوسی ہوئی۔"پاکستان کے خلاف اختتامی چھکا لگانے کے بعد، بھارتی کپتان سوریہ کمار یادیو، ساتھی کھلاڑی شیوم دوبے کے ساتھ سیدھے پویلین میں واپس چلے گئے اور پاکستانی ٹیم کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھا۔
بھارت اور پاکستان میں کشیدگی کی بھینٹ چڑھتی کرکٹ
پہلگام حملے کے بعد مئی کے اوائل میں دونوں ملکوں کے درمیان مختصر جنگ ہوئی، جس کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی تناؤ بہت زیادہ ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ کرکٹ کھیل بھی اب سیاست کی نذر ہو چکا ہے۔
میچ کے بعد کی تقریب میں بھارتی کپتان بھی سیاسی بیان بازی سے دور نہ رہ سکے۔ انہوں نے کہا، "ایک بہترین موقع ہے، وقت نکال کر ہم پہلگام کے متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم اپنی جیت کو اپنی تمام مسلح افواج کو بھی وقف کرنا چاہتے ہیں۔ امید ہے کہ وہ ہم سب کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔"
ادارت : جاوید اختر