انڈونیشیا اور پاکستان مشترکہ منصوبہ سازی کے ذریعے باہمی تعلقات مزید مستحکم کرسکتے ہیں‘سفیر

پیر 15 ستمبر 2025 15:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2025ء)انڈونیشیا کے سفیر چندرا ڈبلیو سکوٹجو نے لاہور چیمبر میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مشن پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تجارتی و معاشی تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد اور سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان نے بھی اس موقع پر خطاب کیا جبکہ ایگزیکٹو کمیٹی ممبران احسن شاہد،عامر علی ، کر امت علی ، وقاص اسلم اورمحمدمنیب منوںبھی اجلاس میں موجود تھے۔

انڈونیشین سفیر نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا محض تجارتی شراکت دار ہی نہیں بلکہ دونوں تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں میں بھی بندھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بزنس ٹو بزنس روابط اور کاروباری برادری کو سہولیات کی فراہمی معاشی اہداف کے حصول میں مدد دے گی۔

(جاری ہے)

سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان معدنیات، توانائی، صنعت، زراعت، فارماسیوٹیکل، پروسیسڈ فوڈ، قابل تجدید توانائی اور ہیلتھ کیئر کے شعبوں میں تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بہترین اسٹریٹجک جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے جبکہ انڈونیشیا سرمایہ کاری کے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے جن سے پاکستانی تاجر مشترکہ منصوبوں اور پارٹنرشپ کے ذریعے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ دونوں دنیا کی دو بڑی مسلم آبادی رکھنے والی ریاستیں اور او آئی سی کے اہم رکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا آسیان کی سب سے بڑی معیشت ہے جس کا جی ڈی پی 1.4 کھرب ڈالر سے زائد ہے اور یہ عالمی تجارت میں اہمیت کا حامل ہے۔

پاکستان انڈونیشیا سے زیادہ تر پام آئل، کوئلہ، مصنوعی فائبر اور کاغذ درآمد کرتا ہے جبکہ برآمدات میں چاول، تمباکو، کپاس کی مصنوعات، لیموں، لیدر، مچھلی اور مکئی شامل ہیں۔ تاہم پاکستان ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل، پروسیسڈ فوڈ، لائٹ انجینئرنگ، سرجیکل انسٹرومنٹس اور اسپورٹس گ ڈز کے شعبوں میں اپنی برآمدات کو انڈونیشیا تک بڑھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان نے تجویز دی کہ دونوں ممالک کے سفارتی مشنز کے کمرشل سیکشنز کو ان شعبوں میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے اور اس وقت بی ٹو بی تعلقات کو تجارتی میلوں، نمائشوں اور بزنس وفود کے تبادلوں کے ذریعے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے دفاع، تعلیم، زراعت اور سیاحت کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کے ذریعے تعاون بڑھانے کی تجویز پیش کی تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں۔