وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی کا سیکرٹری ایجوکیشن کے دفتر پر مسلح دھاوا، عملے کا احتجاج

نیک محمد وزیر کا زبردستی تبادلہ کرانے کا اقدام ناکام، سیکرٹری ایجوکیشن نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کر دیا

پیر 15 ستمبر 2025 22:25

- پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 ستمبر2025ء) خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ریلیف نیک محمد وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے مسلح افراد کے ہمراہ سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب معاون خصوصی شمالی وزیرستان کی ضلعی ایجوکیشن افسر (زنانہ) کا زبردستی تبادلہ کرنا چاہتے تھے اور ان کی جگہ من پسند جونیئر افسر کی تقرری کی کوشش کر رہے تھے۔

تفصیلات کے مطابق سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن، خالد خان، نے وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کو صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے ایک مراسلہ ارسال کیا۔ اس میں معاون خصوصی کی جانب سے غیر قانونی دباؤ ڈالنے کی تفصیلات بیان کی گئیں۔ نیک محمد وزیر نے گریڈ 19 کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (ڈی ای او) کا تبادلہ کروا کے گریڈ 18 کی ڈپٹی ڈی ای او کی تعیناتی کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

اس پر سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے انکار کیا جس کے بعد معاون خصوصی غصے میں آ گئے۔مسلح افراد کے ہمراہ دھاوا: انکار کے بعد، نیک محمد وزیر نے اپنے ساتھ 10 سے 15 مسلح افراد کو لے کر سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے دفتر میں گھس کر عملے کو دھمکیاں دیں۔ سیکرٹری خالد خان کو بھی فون کرکے برا بھلا کہا اور دھمکایا۔

دفاتر چھوڑنے کا احتجاج: اس واقعہ کے بعد ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے تمام افسران نے احتجاجاً دفاتر چھوڑ دیے اور کہا کہ وہ اپنے گھروں سے دفتری امور نمٹائیں گے۔پابندی عائد: اس کے بعد ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سیکرٹریٹ میں مسلح افراد کے داخلے پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔اس واقعے کے بعد سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے معاملے کو وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کے نوٹس میں لانے کی کوشش کی، اور صوبے کے تعلیمی حلقوں میں اس کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔