چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کا فیصلہ چیلنج کردیا

قوانین اور ضوابط کے تحت اپنے سرکاری امور سرانجام دے رہا ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اس اپیل کو تقرری قانونی ثابت کرنے کیلئے دائر کیا گیا؛ میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کا مؤقف

Sajid Ali ساجد علی بدھ 17 ستمبر 2025 10:31

چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کا فیصلہ چیلنج کردیا
اسلام اباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے عہدے سے ہٹائے جانے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چلینج کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کے خلاف آرڈیننس 1972ء کے تحت اپیل دائر کی ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجھے پہلے 24 مئی 2023ء میں پی ٹی اے میں ممبر (انتظامیہ) مقرر کیا گیا، جس کے بعد 25 مئی 2023ء کو ترقی دے کر چیئرمین بنادیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ میں قوانین اور ضوابط کے تحت اپنے سرکاری امور سرانجام دے رہا ہوں لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے ایک محفوظ فیصلے سناتے ہوئے مجھے عہدے سے ہٹانے کا حکم سنایا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اس اپیل کو تقرری قانونی ثابت کرنے کیلیے دائر کیا ہے، عدالت سے اپیل کو فوری سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا، جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کی تقرری کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا اور قرار دیا کہ چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی قانونی طور پر درست نہیں ہوئی، ممبر ایڈمنسٹریشن کے عہدے کی تخلیق ٹیلی کام ایکٹ کے مینڈیٹ سے باہر ہے اور اسے غیر معمولی وجوہات کی بنا پر متعارف کرایا گیا، تقرری کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے پی ٹی اے کے تقرری قوانین میں ترمیم آئین اور ٹیلی کام ایکٹ کے تحت غلط ہے، اس طرح کی صوابدیدی اور من مانی کارروائیاں شفافیت، انصاف پسندی اور قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچاتی ہیں۔