بھارت میں آج بھی ذات پات کا نظام چل رہاہے ، اڑیسہ میں ہجوم کے ہاتھوں ایک اوردلت کا قتل

بدھ 17 ستمبر 2025 20:27

بھونیشور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)بھارتی ریاست اڑیسہ کے علاقے کنڈیجوری میں ہندو انتہاپسندوں نے ذات پات کی بنیاد پرایک35سالہ دلت شخص کشور چمار کو گائے کے ذبیحہ کے جھوٹے الزامات پر پیٹ پیٹ کر قتل کردیاجس کے خلاف لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور متاثرہ شخص کے لئے انصاف اوردلتوں کی زندگیوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشورچمار اپنے ساتھی گوتم نائک کے ساتھ ایک مری ہوئی گائے کا چمڑہ اتارتے ہوئے پائے گئے۔ ہندو انتہاپسندوں کو سمجھانے کے باوجودانہوں نے کشورچمار کو قصوروار ٹھہرایا ، اسے گائوں میں گھسیٹ کر لے گئے اور موقع پر ہی مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔گوتم نائک اس حملے میں بمشکل بچ گیا۔مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ گائے کی حفاظت نہیں بلکہ ذات پات کے ظالمانہ نظام کی نشاندہی کرتاہے۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا کہ اس طرح کی ہلاکتیں ہجوم کو حاصل باقاعدہ استثنیٰ اور اپنے انتہائی پسماندہ طبقات کے تحفظ میں بھارت کی بار بار ناکامی کی عکاسی کرتی ہیں۔کانگریس کے سینئر لیڈر نرنجن پٹنائک نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کی زیر قیادت حکومت دلتوں کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی ہے۔دلت مصنف لوکیش بیگ نے کہاکہ یہ ذات پات کی بنیاد پرتشدد ہے نہ کہ گائے کا تنازعہ ۔

انہوں نے کہاکہ ہجومی تشدد سے لے کر تذلیل تک سب کچھ ملی بھگت سے ہورہاہے ۔ انہوں کہاکہ ذات پات کی بنیاد پر تشدد کو ایک معمول بنایا جارہا ہے ۔ کشورچمار کا قتل ملک گیر سطح پر ذات پات کی بنیاد پر ہونے والے سنگین جرائم کا حصہ ہے۔ بھارت کے 20کروڑ دلت جو مجموعی آبادی کا تقریبا 17%ہیں،مسلسل تذلیل، حملوں اور موت کے خوف میں زندگی گزارنے مجبورہیں۔

بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق2022میں دلتوں کے خلاف 57ہزارسے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے جوہر ایک دن میں اوسطا ً 156 واقعات بنتے ہیں۔سٹیزنز فار جسٹس اینڈ پیس نے صرف اپریل اور جون 2025کے درمیان نو ریاستوں میں 30بڑے جرائم کی نشاندہی کی جن میں جنسی حملے، قتل اور منظم سماجی بائیکاٹ شامل ہیں۔انسانی حقوق کے کارکنوںکا کہنا ہے کہ یہ محض تعداد نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دلت حقوق بھی انسانی حقوق ہیں اور بھارت ان کو برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت جمہوریت کا دعویٰ نہیں کر سکتا جہاں ہجوم لاٹھیوں، پتھروں اور کھلی چھوٹ کے ذریعے ذات پات کا نظام مسلط کررہے ہیں۔ انسانی حقوق کے ایک کارکن نے کہاکہ ذات پات کی آڑ میںدہشت گردی کے ساتھ کوئی جمہوریت نہیں ہوسکتی ،بھارت آج ایک فسطائی ریاست بن چکا ہے جہاں مساوات صرف کاغذوں میںپائی جاتی ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ کشور چمار کی لنچنگ کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے،جب تک بھارت فیصلہ کن اقدامات نہیں کرتا، ذات پات کی زنجیریں لاکھوں لوگوں کو جکڑتی رہیں گی۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے کہاکہ یہ ان زنجیروں کو توڑنے کاوقت ہے تاکہ دلتوں کو انصاف فراہم کیا جاسکے۔