ٓبلوچستان میں تمام بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے،جعفرخان مندوخیل

بدھ 17 ستمبر 2025 22:15

۳کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 ستمبر2025ء)گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان میں تمام بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس سے نمٹنے کیلئے موجودہ حکومت نے معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو جدید مہارتیں سکھانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار کے عالمی مواقع فراہم کرکے صوبے میں اپنی معیشت کو تقویت دینا، خوشحالی کا آغاز کرنا اور بیروزگاری کی شرح کو کم کرنا ہی. اس ضمن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے نوجوانوں کی شکایات کا ازالہ کرنے کیلئے بھرپور کوشش کی جائے گی. ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوآرڈینیٹر ٹو پرائم منسٹر یوتھ افیئرز حیدر خان اچکزئی کی قیادت میں وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے بلوچستان ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (B-TEVTA) کے ذریعے بلوچستان کے بیروزگار نوجوانوں کیلئے بیرون ملک ملازمتوں کے مواقعوں کا بھی بندوبست کیا ہی- یہ عمل پچھلے تقریبا ایک سال سے جاری ہے۔

(جاری ہے)

ہزاروں درخواستیں موصول ہوئی ہیں جس کے بعد اسکریننگ اور تربیتی پروگرام شروع کیے گئے، امیدواروں نے مختلف ہنرمند کورسز میں داخلہ لیا۔ سینکڑوں امیدوار خلیجی ممالک سمیت دیگر ممالک میں جا چکے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر بلوچستان نے کہا کہ انٹرنیٹ ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک ناگزیر حصہ بن چکا ہے جس سے ہمارے رابطے، دفتری معاملات اور تعلیمی اداروں میں علم و معلومات تک رسائی کے طریقے میں انقلاب آ گیا ہے تاہم کبھی کبھار غیرمتوقع سیکورٹی خدشات کی وجہ سے چند اضلاع میں نیٹ ورک سروسز کو عارضی طور پر معطل کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔

یہ احتیاطی اقدام دراصل ہمارے عام شہریوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بناتا ہے، تعلیم اور جدید مہارت کی اہمیت اور افادیت بیان کرتے ہوئے گورنر مندوخیل نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ کوئی ایک نوجوان بھی معاشی اعتبار سے اپنے گھر پر بوجھ نہ بنی. اسطرح وہ قومی پیداوار اور ملکی معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کی صلاحیت بھی پیدا کریگا. ضرورت اس امر کی ہے کہ پالیسی سازی اور فیصلہ سازی کے عمل کے ذریعے نوجوانوں کی آواز سنی جائے اور ان کے حقوق و مسقبل کو محفوظ بنانے کیلئے ٹھوس عملی اقدامات اٹھائے جائیں