۷پل پل بدلتی ہوئی دنیا میں ریسرچ کو نصابی حدود سے باہر معاشرتی دائرے تک بڑھانے کی اشد ضرورت ہے، جعفر مندوخیل

جمعرات 18 ستمبر 2025 22:35

×کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2025ء) گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ آج کی پل پل بدلتی ہوئی دنیا میں ریسرچ کو نصابی حدود سے باہر معاشرتی دائرے تک بڑھانے کی اشد ضرورت ہے، اسطرح بامعنی تبدیلی کو متحرک کیا جاسکتا ہے۔ اطلاقی تحقیق ( Applied Research) مسائل کے پریکٹیکل حل کو ترجیح دیکر جدت اور جدیدیت کو یقینی بنا دیتی ہے۔

سماجی و اقتصادی ترقی کو آگے بڑھاتی ہے، زندگی کے معیار کو بلند کرتی ہے اور تھیوری اور پریکٹس کے درمیان فرق کو ختم کرتی ہی. اس ضمن میں تمام ریسرچرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ تصوراتی خیالات کو ٹھوس مادی پروڈکٹس، خدمات اور پالیسیوں میں تبدیل کریں تاکہ معاشرہ زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکے۔ یہ بات انہوں نے یونیورسٹی آف لورالائی کے ساتویں سینیٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا. سینیٹ اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سردار احمد حلیمی، صوبائی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن صالح بلوچ، وائس چانسلر یونیورسٹی آف لورالائی پروفیسر ڈاکٹر احسان اللہ کاکڑ، پرو-وائس چانسلر عادل زمان کاسی، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے بشیر کاکڑ اور ہائیر ایجوکیشن کا نمائندہ ڈاکٹر ظہور احمد بازئی سمیت سینٹ کے تمام ممبران موجود تھی. اس موقع پر گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے صوبے کی تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے تمام وائس چانسلرز پر زور دیا کہ وہ یونیورسٹی کی سطح پر ایڈمنسٹریٹو اور اکیڈمک عہدوں کے انتخاب کے معیار کو واضح طور پر الگ رکھا کریں کیونکہ دونوں مختلف ضروریات اور کارکردگی کی توقعات کی عکاسی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انتظامی عہدے آپریشنل کارکردگی، اسٹریٹجک منصوبہ بندی، اور ٹیم کی کارکردگی کی نگرانی کیلئے لیڈرشپ اور ڈسپلن کا مطالبہ کرتے ہیں جبکہ اکیڈمک عہدوں کیلئے اعلی تعلیمی ڈگری، فکری رہنمائی اور جدت کو فروغ دینے کیلئے خصوصی علم اور ٹیچنگ مہارت ضرورت ہوتی ہے۔ اسطرح ہم یونیورسٹی کی مجموعی ترقی اور تاثیر کو بلند کر سکتے ہیں۔ گورنر مندوخیل نے کہا کہ آئندہ یونیورسٹی کی سطح پر بنے والی مختلف کمیٹیوں میں ریٹائرڈ افراد کی بجائے حاضر سروس افراد کو ترجیح دی جائے تاکہ ادارے کی کارکردگی اور کاروائی کا عمل تیز ہو سکی. لورالائی یونیورسٹی کے ساتویں سینیٹ اجلاس کے شرکا کی مختلف تجاویز اور سفارشات کے نتیجے میں کئی اہم فیصلے کیے گئی