کراچی میں تقریباً 100 کمسن بچے بچیوں کے ریپ کے ملزم کی عدالت میں سائلین نے دُرگت بنادی

یہ واقعہ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش آیا جہاں پولیس نے ملزم کو اعترافی بیان ریکارڈ کرانے کیلئے پیش کیا تھا

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 20 ستمبر 2025 15:06

کراچی میں تقریباً 100 کمسن بچے بچیوں کے ریپ کے ملزم کی عدالت میں سائلین ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2025ء ) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں تقریباً 100 کمسن بچے بچیوں کے ریپ کے ملزم کی عدالت میں سائلین نے دُرگت بنادی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد میں کمسن بچے بچیوں سے زیادتی کرنے والے ملزم کی عدالت میں پیشی کے موقع پر متاثرہ بچی کی والدہ اور عدالت آنے والے سائلین نے ملزم کو تشدد کا نشانہ بنایا، یہ واقعہ کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش آیا جہاں پولیس نے ملزم کو اعترافی بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت میں پیش کیا تھا، تاہم ملزم کا اعترافی بیان ریکارڈ کرنے والے جج کی طبیعت ناساز ہونے پر عدالت کی جانب سے سماعت میں وقفہ کیا گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ اس موقع پر احاطہ عدالت میں متاثرہ بچی کی والدہ نے ملزم پر تشدد کیا اس کے علاوہ عدالت آنے والے دیگر سائلین نے بھی ملزم کو مارا پیٹا تو اس سے ملزم کی حالت بگڑ گئی جس کے بعد پولیس نے ملزم کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، ملزم پہلے ہی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے جس کے خلاف 7 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ دو روز قبل عدالت میں 100 سے زائد کمسن بچے بچیوں سے زیادتی کے کیس کی سماعت کے دوران متاثرہ 4 بچیوں نے جج کے روبرو ملزم شبیر تنولی کو شناخت کیا اور جج کے سامنے اپنا 164 کا بیان قلمبند کروایا تھا، مذکورہ ملزم کو قیوم آباد سی ایریا سے 11 ستمبر کو اہل علاقہ نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا، ملزم کے موبائل فون سے 300 سے زائد بچوں اور بچیوں کی نازیبا ویڈیوز ملی تھیں۔

پولیس نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزم نے گزشتہ 10 سالوں کے دوران نابالغ لڑکیوں اور لڑکوں کا ریپ کرنے اور اپنے موبائل فون سے ان کی ویڈیوز بنانے کا اعتراف کیا، ملزم نے اس فعل کیلئے سینکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپوں کا لالچ دے کر بہلا پسلا کر پھسنایا تھا، پولیس نے ملزم کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی کم عمر نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کی سینکڑوں ویڈیوز موجود تھیں۔