جنرل اسمبلی میں اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ کا جشن

یو این منگل 23 ستمبر 2025 03:00

جنرل اسمبلی میں اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ کا جشن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے قیام کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر جنرل اسمبلی کے تاریخی ہال میں منعقدہ تقریب کے دوران نیلی روشنیوں میں ماضی کو یاد کیا گیا اور موسیقی و امن کے پیغامات گونجتے رہے۔

اس موقع پر اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ کیسے دو عالمی جنگوں اور ہولوکاسٹ کی ناقابل بیان ہولناکیوں کے بعد اقوام متحدہ کا قیام عمل میں آیا۔

موجودہ دنیا کے 72 ممالک پر اس وقت نو آبادیاتی حکمرانی تھی۔

Tweet URL

26 جون 1945 کو اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کیے گئے جو دنیا بھر کے رہنماؤں کی جانب سے اپنے لوگوں اور ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے لیے پیغام تھا کہ انسانیت نے اپنی تاریخ کے تاریک ترین ابواب سے سبق سیکھ لیا ہے۔

(جاری ہے)

اینالینا بیئربوک نے کہا کہ اب ایک مرتبہ پھر دنیا کو غزہ، یوکرین، سوڈان اور ہیٹی جیسے بحرانوں اور آن لائن پھیلائی جانے والی نفرت کی صورت میں تاریکیوں کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے قیام کو 80 برس ہونے کے بعد دنیا ایک مرتبہ پھر دوراہے پر کھڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں آسان راستہ اختیار کرنا اور خود کو حالات کے دھارے پر چھوڑ دینا مناسب نہیں ہو گا۔

اس کے بجائے درست راہ اختیار کرنا اور دنیا کو دکھانا ہو گا کہ دنیا متحدہ صورت میں بہتر نتائج دے سکتی ہے۔

غیرمعمولی ادارہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بھی اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے ابتدائی ایام کا تذکرہ کیا اور کہا کہ ادارے کے ابتدائی عملے کے بہت سے ارکان نے جنگ کے زخم سہے تھے۔

یہ لوگ تصوراتی دنیا میں نہیں جی رہے تھے بلکہ انہوں نے انسانیت کا بدترین چہرہ دیکھا تھا اور وہ جانتے تھے کہ امن سب سے زیادہ حوصلہ مندانہ، سب سے زیادہ عملی اور سب سے زیادہ ضروری مقصد ہے۔

ان لوگوں نے اقوام متحدہ کی صورت میں غیر معمولی ادارہ تخلیق کیا۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں بڑے چھوٹے تمام ممالک ایک ساتھ بیٹھ کر ان مسائل کو حل کر سکتے ہیں جو کوئی ملک اکیلے حل نہیں کر سکتا۔

یو این اصولوں پر حملے

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ کے اصولوں پر جس قدر شدید حملے ہو رہے ہیں اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

اس وقت دنیا بھر میں جاری مسلح تنازعات میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور بین الاقوامی قوانین پامال ہو رہے ہیں۔

غربت اور بھوک بڑھ رہی ہے، پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کی جانب پیش رفت تھم گئی ہے اور ماحولیاتی بحران شدت اختیار کر رہا ہے جبکہ دنیا کثیرقطبی ہوتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے نہ صرف اقوام متحدہ کا دفاع کرنا ہوگا، بلکہ اسے مضبوط بھی بنانا ہوگا۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ واضح سوچ، حوصلے اور یقین کے ساتھ اس لمحے کا سامنا کرے اور امن کے وعدے کو حقیقت میں بدلے۔