ایسٹونیا کی فضائی حدود کی روسی خلاف ورزیاں ناقابل قبول، میروسلاو جینکا

یو این منگل 23 ستمبر 2025 03:00

ایسٹونیا کی فضائی حدود کی روسی خلاف ورزیاں ناقابل قبول، میروسلاو جینکا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 ستمبر 2025ء) یورپی، وسطی ایشیائی اور براعظم ہائے امریکہ کے امور پر اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل میروسلاو جینکا نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے ہمسایہ ممالک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے جس سے یورپی سلامتی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

روسی جنگی جہازوں کے ایسٹونیا کی فضائی حدود میں غیرقانونی داخلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت خودمختار ممالک کی فضائی حدود کا احترام کرنا ضروری ہے۔

یوکرین پر روس کے بڑھتے حملے اور اس جنگ کے نتیجے میں روس کے اندر ہلاکتیں خطرناک اور بے قابو صورتحال کا اشارہ دیتی ہیں جس کی دنیا متحمل نہیں ہو سکتی۔

(جاری ہے)

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ ایسٹونیا کی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ روس کے جنگی جہازوں نے اطلاع کے بغیر اس کی حدود میں دراندازی کی جن کے ٹرانسپونڈر بند تھے اور انہوں اپنی پرواز کے منصوبوں سے بھی مطلع نہیں کیا تھا جس سے ملکی فضائی حدود میں پرواز کرنے والے دیگر جہازوں کے لیے خطرات پیدا ہوئے۔

ایسٹونیا کا کہنا ہے کہ روس رواں سال اب تک چار مرتبہ اس کی فضائی حدود کو پامال کر چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنے نیٹو اتحادیوں سے اس معاملے پر مشاورت کی ہے۔ ایسٹونیا کی جانب سے سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں بتایا ہے کہ 19 ستمبر کو روس کے تین مگ 31 لڑاکا جہازوں نے اس کی فضائی حدود میں پرواز کی اور نیٹو کے جہازوں نے انہیں روکا۔

ایسٹونیا کا الزام

ایسٹونیا کے وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل میں ریڈار سے حاصل کردہ فضائی نقشے اور مگ 31 طیاروں کی تصاویر دکھاتے ہوئے بتایا کہ روس کے طیارے کس وقت ان کے ملک کی حدود میں داخل ہوئے اور انہوں نے کون سا راستہ اختیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد ایسٹونیا کی جانب سے روس کو خبردار کیا گیا اور تمام ذرائع سے واضح پیغام بھی بھجوایا گیا لیکن اس کا کوئی جواب نہیں آیا۔

روسی طیاروں کا یہ اقدام ایسٹونیا کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے جبکہ روس کی جانب سے اس معاملے پر ماضی کی طرح دروغ گوئی کی جا رہی ہے۔

روس کی تردید

اقوام متحدہ میں روس کے نائب مستقل نمائندے کلاز پولیانسکی نے اس الزام کے جواب میں کہا کہ ان کے ملک پر ایسٹونیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام جھوٹا ہے اور اس کے حق میں کوئی ثبوت نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 19 ستمبر کو روس کے لڑاکا طیاروں کی پرواز مکمل طور پر اپنے طے شدہ مشن کے مطابق تھی اور اس میں بین الاقوامی فضائی حدود کے قواعد کی سختی سے پابندی کی گئی۔ یہ طیارے نہ تو اپنے مقررہ راستے سے ہٹے اور نہ ہی ایسٹونیا کی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔

پولینڈ کا انتباہ

پولینڈ کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ رادوسلاو سکورسکی نے اپنی تقریر میں روس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزی کرتا ہے اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پُرامن بقائے باہمی کے قابل نہیں۔

انہوں نے روسی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی میزائل یا لڑاکا طیارہ ان کے ملک کی فضائی حدود میں بلا اجازت داخل ہوا اور اسے مار گرایا گیا تو پھر کوئی شکایت نہیں ہونی چاہیے۔

رومانیہ کی وزیرخارجہ اورانا سلویا جوئے نے کونسل میں بات کرتے ہوئے کہا کہ روس نے یورپی ممالک کی خودمختار فضائی حدود کی بارہا خلاف ورزی کی ہے اگر بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر سلامتی کونسل اس پر کوئی ردعمل دینے سے قاصر رہی تو مستقبل میں مزید اشتعال انگیز اقدامات دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔