صدرمملکت کے احکامات کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، ترجمان

جمعرات 25 ستمبر 2025 17:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2025ء)ایوان صدرِ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے صدرکے احکامات کوکسی عدالت میں چیلنج نہیں کیاجا سکتا، یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے صوبائی عدالت سے صدرکے ٹیکس معاملے میں فیصلے کے خلاف حکمِ امتناع حاصل کیا ہے۔ یہ منفردکیس ریاستی اداروں کے درمیان اختیارات کی کشمکش کو نمایاں کرتا ہے،حالانکہ چیئرمین ایف بی آر رشید لنگڑیال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران واضح طور پر کہاکہ ایف بی آر صدرِ پاکستان کے احکامات کو چیلنج کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی نے اس معاملے کاجائزہ لیاکہ جولائی میں صدر دفترکی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے پر تاحال عملدرآمد کیوں نہیں کیاگیا۔

(جاری ہے)

صدر دفترکے ڈائریکٹر جنرل لیگل ضیاء باسط نے کہاکہ صدرکے احکامات حتمی نوعیت کے حامل ہوتے ہیں اور بطور ریاست کے سربراہ کسی ادارے یا محکمے کو انہیں کہیں بھی چیلنج کرنے کااختیار نہیں۔

صدر دفتر نے جولائی میں ایم ایچ ٹریڈرز کی درآمدی اشیاء کی غلط درجہ بندی کے کیس میں ان کی نمائندگی قبول کرتے ہوئے ایف بی آر اور فیڈرل ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) دونوں کے فیصلے کوکالعدم قرار دیا تھا، تاہم گزشتہ ماہ ایف بی آر نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرکے صدرکے فیصلے کے خلاف حکمِ امتناع حاصل کر لیا۔ایف بی آرکامو?قف ہے کہ صدر نے بطور صدر نہیں بلکہ ایک اپیلیٹ اتھارٹی کے طور پر فیصلہ دیا،جسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ضیاء باسط نے موقف کو مستردکرتے ہوئے کہاکہ صدرکو حاصل اختیارات مکمل اور حتمی نوعیت کے ہیں،ایف بی آرکا یہ موقف قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔