خواجہ غلام فریدؒکے کلام میں وصل کیلئے بے قراری، عشق کی درماندگی، ذات کی نفی، عشق حقیقی میں خود کو فنا کرنے کے تذکرے ملتے

بدھ 1 اکتوبر 2025 17:55

رحیم یارخان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اکتوبر2025ء) سلطان العاشقین بزرگ صوفی شاعر حضرت خواجہ غلام فریدؒ نے روہی کے صحراؤں میں اپنی شاعری کے ذریعے واحدانیت کے اسرار و حقائق اور تجلی سے دنیا کو روشناس کروایا۔ آپ کے کلام میں وصل کیلئے بے قراری، عشق کی درماندگی، اپنی ذات کی نفی، راہ عشق حقیقی میں خود کو فنا کرنے کے تذکرے جگہ جگہ ملتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء پاکستان پنجاب کے صوبائی صدر علامہ نور احمد سیال سعیدی، قاری حبیب اللہ قادری، علامہ صاحبزادہ محمد عمر اویسی، پیر میاں نویدالحسن حیات نقشبندی، پروفیسر مفتی حافظ غلام یٰسین سعیدی، علامہ فضل محمود حیدری، قاری منظور احمد سعیدی اور حافظ محمد الیاس سعیدی نے ان کی128 ویں سالانہ عرس مبارک کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ آپ اپنے بڑے بھائی اور پیرومرشد حضرت خواجہ فخرجہاں سائیں کی رحلت کے بعد خلافت کی مسند پر جلوہ افراوز ہوئے اور رشدوہدایت کا سلسلہ آگے بڑھایا۔ نواب سر صادق محمد خان عباسی چہارم نے چاچڑاں شریف پہنچ کر آپ کی دستار بندی کی۔ عوام الناس جوق در جوق آپ کی بیعت اور حلقہ ارادت میں داخل ہونے لگے۔ آپ نے اپنے زور قلم سے سرائیکی زبان کو بام عروج تک پہنچایا۔

آپ ہفت زبان شاعر تھے۔ آپ کو سرائیکی کے علاوہ اردو، پنجابی، فارسی، ہندی، عربی اور پوربی زبانوں پر مکمل عبور حاصل تھا۔ آپ نے جس بلند پائیہ کی شاعری تخلیق کی آج تک کوئی دوسرا سرائیکی شاعر اس معیار کو نہیں پہنچ سکا۔ سرائیکی شعراء کی اکثریت آپ کو اپنا روحانی استاد تسلیم کرتے ہیں۔ آپ کی شاعری سرائیکی ادب کا عظیم سرمایہ ہے۔ آپ کی شاعری ہر رنگ و نسل اور خاص و عام کے لیے منارہ نور کی حثیت رکھتی ہے۔

آپ نے شاعری کے ذریعے محبت و الفت اور بھائی چارے کا درس دیا۔ آپ کے کلام میں عشق حقیقی نمایاں دکھائی دیتا ہے جو سچے جذبوں کا عکاس ہے۔ آپ کی تصانیف میں دیوان فرید، ارشادات فریدی، فوائد فریدیہ، مناقب محبوبیہ اور دیوان فرید (اردو) شامل ہیں۔آپ کی ولادت26 ذیقعد1261ھ بمطابق1845ء کو چاچڑاں شریف میں ہوئی۔ آپ نی56 سال کی عمر میں 6 ربیع الثانی بمطابق24 جولائی1901ء کو چاچڑاں شریف میں رحلت فرمائی۔آپ کا ایک بیٹا خواجہ محمد بخش عرف نازک کریم اور ایک بیٹی تھی۔ آپ کا روضہ مبارک کوٹ مٹھن شریف میں زیارت گاہ خاص و عام ہے۔