پاکستان گندم کی28.98 ملین ٹن پیداوار کیساتھ دنیا میں 7 ویں نمبر پر ہے،چیف سائنٹسٹ شعبہ گندم ڈاکٹر جاوید احمد

جمعرات 2 اکتوبر 2025 20:10

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اکتوبر2025ء) دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی جدید زرعی تحقیق سے استفادہ کرتے ہوئے پاکستان میں گندم سمیت مختلف فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان گندم کی28.98 ملین ٹن پیداوار کیساتھ دنیا میں 7 ویں نمبر پر ہے۔ کلائمیٹ چینج کے چیلنجز سے نبرد آزماء ہونے کے لئے کم پانی اور زیادہ گرمی برداشت کرنے والی فصلوں کی715 نئی اقسام متعارف کروانا زرعی سائنسدانوں کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

ان نئی اقسام کی کاشت سے ملکی زراعت کو سالانہ 2 سو ارب روپے سے زائد کا فائدہ ہورہا ہے۔ان خیالات کا اظہار چیف سائنٹسٹ شعبہ گندم ڈاکٹر جاوید احمد نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کا وزٹ کرنے والے گوٹھ سنگھار فاؤنڈیشن خیرپور سندھ کے کاشتکاروں کے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

گوٹھ سنگھار فاؤنڈیشن خیرپور سندھ کے کاشتکاروں میں چیئرمین گوٹھ سنگھار خیرپور سندھ علی محمد، ایس او ٹیکنیکل عبید اللہ خان، اسسٹنٹ نیک محمد، علی مراد، کامران حسین چھینہ، شرافت علی، ممتاز تبسم شر، زاہد حسین اور مشو علی ڈاہر شامل تھے۔

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کی طرف سے وفد کے شرکاء کو بریفنگ دینے والوں میں چیف سائنٹسٹ شعبہ گندم ڈاکٹر جاوید احمد، ڈائریکٹر ہیڈکوارٹر ریسرچ ڈاکٹر قربان علی، ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈکوارٹر ریسرچ، حافظ ڈاکٹر سعید الرحمن، سینئر سائنٹسٹ شعبہ کماد ڈاکٹر محمد نعیم اقبال اور ڈائریکٹر زراعت انفارمیشن فیصل آباد ڈاکٹر آصف علی شامل تھے۔

چیف سائنٹسٹ شعبہ گندم ڈاکٹر جاوید احمد نے سالانہ ویٹ پلاننگ میٹنگ میں شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ امسال ادارہ کے زرعی سائنسدان گندم کی نئی اقسام سمیت ریسرچ کے دیگر پہلوؤں پر83 تجربات کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹے کاشتکار روایتی تساہل پسندی اور کم علمی کے باعث گھریلو بیج استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔

ڈائریکٹر ہیڈکوارٹر ڈاکٹر قربان علی نے پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں، پنجاب سیڈ کارپوریشن اور محکمہ زراعت توسیع کے افسران پر زور دیا کہ وہ فصلوں کی منافع بخش کاشت کیلئے ادارہ کے زرعی سائنسدانوں کے تجربات کے نتیجہ میں مرتب کردہ جدید پیداواری ٹیکنالوجی کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں۔ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے گزشتہ سال ساڑھے تین لاکھ ٹن گندم کی نئی اقسام کا پری بیسک سیڈ پنجاب سیڈ کارپوریشن، پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں اور ترقی پسند کاشتکاروں کو فراہم کیا گیا۔

بہتر موسمی حالات اور کاشتکاروں کی بھر پور رہنمائی اور ان کی محنت کی بدولت پنجاب میں گندم کی فی ایکڑ بہتر پیداوار حاصل ہوئی۔گزشتہ سال پنجاب میں گندم کے پیداواری مقابلوں میں ترقی پسند کاشکاروں نے80 من فی ایکڑ سے زیادہ پیداوار حاصل کی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈکوارٹر ڈاکٹر سعید الرحمن نے کاشتکاروں کو بتایا کہ زرعی تحقیقاتی ادارہ گندم کے زرعی سائنسدانوں نے شبانہ روز کاوشوں کے ذریعے ابتک گندم کی 92 اقسام متعارف کروائی ہیں۔

گندم کی قسم اکبر2019 میں 41 پی پی ایم زنک موجود ہے اور یہ پاکستان کی پہلی زنک فورٹیفائیڈ ورائٹی ہے۔ نواب22 اور زنکول بھی زنک کی زیادہ مقدار کی حامل نئی اقسام ہیں۔ چیف سائنٹسٹ شعبہ گندم ڈاکٹر جاوید احمد نے بریفنگ میں مزید معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ گندم کی فصل میں کیمیائی کھادوں کا متوازن اور متناسب استعمال انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ بائیو فرٹیلائزر کے استعمال سے زمینوں کی زرخیزی کی بحالی کے علاوہ گندم کی فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان نامیاتی کھادوں کے استعمال سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والی آلودگی کا خاتمہ اور کاشتکاروں کے فی ایکڑ پیداواری اخراجات میں کمی ہورہی ہے۔ گندم کی فصل ملکی فوڈ سیکیورٹی کے حصول کیلئے ناگزیر ہے اور اس ضمن میں شعبہ گندم کے زرعی سائنسدانوں کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

گندم کی ملکی مجموعی پیداوار کا80 فیصد سے زائد حصہ پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ بدلتے موسمی حالات میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لئے زرعی سائنسدانوں کے تجربات سے استفادہ کریں۔ گندم اور جو کے کاشتی امور پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈائریکٹر ایگریکلچرل انفارمیشن فیصل آباد ڈاکٹر آصف علی نے بتایا کہ گندم کی نئی منظور شدہ اقسام فلک 2024، سویرا 2024، عروج 2022، ڈیورم 2021، دلکش 2020، بھکر سٹار، فخر بھکر، نواب، نشان اور اکبر 2019 کے علاوہ جو کی اقسام پرل 2021، جو 2021 اور تلبینہ کے سرٹیفائیڈ بیج کے استعمال کو ترجیح دیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کے قومی منصوبہ کے تحت پنجاب میں کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے ٹریکٹرز، سولر ٹیوب ویل اور زرعی مشینری کے علاوہ مختلف فصلوں کی نئی منظور شدہ اقسام کا معیاری بیج، جڑی بوٹی مار اور ضرر رساں کیڑوں کے بروقت انسداد کے لئے ملاوٹ سے پاک زرعی زہریں کاشتکاروں کی دہلیزِ تک پہنچائی جارہی ہیں۔

دھان کاشت کے علاقوں میں ایپی سیڈر بھی فراہم کئے جارہے ہیں تاکہ کاشتکار دھان کے مڈھوں و دیگر باقیات کو آگ لگانے کی بجائے ایپی سیڈر کے استعمال سے گندم کی بروقت کاشت کو یقینی بنائیں اور مڈھوں کو آسانی سے زمین میں ملاکر اپنی زمینوں کی زرخیزی میں بھی اضافہ کرسکیں۔ زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ نئی اقسام کی کاشت کے فروغ سے فصلوں، سبزیوں، دالوں، چارہ جات اور پھلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ممکن ہوگا جس سے ملکی فوڈ سکیورٹی کے حصول میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔