ی*پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات، معاشی اصلاحات پر پیش رفت

ں*میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر مشاورت جاری ں*ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 11 فیصد تک بڑھانے، ڈیجیٹل معیشت اور توانائی اصلاحات پر اتفاق

منگل 7 اکتوبر 2025 20:20

?اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اکتوبر2025ء) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری پالیسی سطح کے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (MEFP) کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر تفصیلی مشاورت جاری ہے۔ذرائع کے مطابق، وفاقی سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کی سربراہی میں پاکستانی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف مشن سے ملاقات کی، جبکہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی مذاکرات کے دوران مشن سے علیحدہ ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان کی مالیاتی اور اقتصادی پالیسیوں کے اہم نکات پر بات چیت ہوئی۔فریقین نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے مسودے پر غور کیا جسے جلد حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر کی جانب سے ممبر کسٹمز پالیسی بھی مذاکرات میں شریک ہوئے اور محصولات میں اضافے کے اقدامات سے متعلق بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے ٹیکس اہداف، ٹیکس نیٹ میں اضافے اور ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مشن کو آگاہ کیا کہ حکومت نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 11 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اے آئی، ڈیٹا اینالٹکس اور ڈیجیٹل انضمام کے ذریعے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں شفافیت لانے کے اقدامات جاری ہیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت توانائی لاگت میں کمی، سرمایہ کاری کے سازگار ماحول اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کو فروغ دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی نجکاری اور پانڈا بانڈ کا اجرا رواں سال کے اختتام تک مکمل کر لیا جائے گا۔مذاکرات کے دوران شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن آٹو پالیسی اور ٹیرف اصلاحات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔آئی ایم ایف مشن کو بتایا گیا کہ نئی آٹو پالیسی کے تحت گاڑیوں کی پیداوار، قیمتوں اور ٹیرف کا نیا فریم ورک تیار کیا جا رہا ہے، جو صنعت کی شفافیت اور صارفین کے مفاد میں ہوگا۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کا اگلا دور آئندہ چند روز میں متوقع ہے، جس میں پالیسی فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ نیا مالیاتی معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔حکومتی ٹیم پٴْر امید ہے کہ جاری اصلاحاتی ایجنڈے کے نتیجے میں پاکستانی معیشت استحکام کی راہ پر گامزن رہے گی۔