بھارت ،مسلمانوں کو بدنام کرنے والی اے آئی ویڈیوشیئر کرنے پر بھارتی سپریم کورٹ کا بی جے پی آسام کو نوٹس جاری

بدھ 8 اکتوبر 2025 16:40

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اکتوبر2025ء) بھارتی سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ایک مسلم دشمن ویڈیو کو ہٹانے کی درخواست پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے آسام یونٹ سے جواب طلب کیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے تیار کردہ ویڈیو میں آسام پر مسلمانوں کے قبضہ کیے جانے کامنظر دکھایا گیا ہے اور اسے اس طرح جوڑ دیا گیا ہے کہ اگر بی جے پی آئندہ انتخابات میں ہار جاتی ہے تو ایسا ہوسکتا ہے۔

ویڈیو کی غیر معمولی فرقہ وارانہ نوعیت نے سوشل میڈیا پرشدید غم و غصے کو جنم دیاہے۔ایک رپورٹ کے مطابق جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتہ پر مشتمل بنچ نے درخواست گزار قربان علی اور سینئر ایڈوکیٹ انجنا پرکاش کے وکیل نظام پاشا کے دلائل سننے کے بعد یہ نوٹس جاری کیا۔

(جاری ہے)

ان کی درخواست میں ویڈیو سے پیدا ہونے والے خطرات کو اجاگرکیاگیا ۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی آسام یونٹ نے 15ستمبر 2025کو اپنے آفیشل ایکس ہینڈل پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک گمراہ کن اور غلط بیانیہ دکھایا گیا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں نہیں رہی تو مسلمان آسام پر قبضہ کر لیں گے۔

نظام پاشا نے عدالت کو بتایاکہ آئندہ انتخابات کے سلسلے میں ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ اگر ایک خاص سیاسی جماعت اقتدار میں نہیں آتی ہے تو ایک خاص برادری اقتدار سنبھالے گی، اس میں ٹوپی اور داڑھی والے لوگ دکھائے گئے ہیں۔درخواست میں استدلال کیا گیا کہ ریاستی حکومت تمام برادریوں کی محافظ ہوتی ہے اور آئین اسے مذہب، ذات، زبان، جنس یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کرنے سے واضح طور پر منع کرتا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اس طرح ایک منتخب حکومت پر منصفانہ، انصاف پسند اور سیکولر رہنے کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ فرقہ وارانہ عداوت، بدامنی اور نفرت کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے اس ویڈیو کو فوری طور پر ہٹانا ضروری ہے۔ کیس کی آئندہ سماعت 27اکتوبرکو مقرر کی گئی ہے۔