مصنوعی ذہانت سے 2040 تک عالمی تجارت میں 40 فیصد تک اضافہ ممکن ، ڈبلیو ٹی او

جمعرات 9 اکتوبر 2025 09:10

آستانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء) عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او ) نے اپنی نئی ورلڈ ٹریڈ رپورٹ 2025 میں انکشاف کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت عالمی معیشت کو نئے خطوط پر استوار کر سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2040 تک اشیا اور خدمات کی مجموعی عالمی تجارت میں 34 سے 37 فیصد تک اضافہ ممکن ہے، جب کہ عالمی جی ڈی پی 12 سے 13 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔

عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او ) نے اپنی تازہ رپورٹ "ورلڈ ٹریڈ رپورٹ 2025" میں کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت آنے والے برسوں میں عالمی معیشت اور تجارت کو نئے انداز سے تشکیل دے سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر دنیا نے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں بروقت سرمایہ کاری کی اور ممالک نے ڈیٹا کے بہاؤ سے متعلق ضوابط میں ہم آہنگی پیدا کی، تو 2040 تک عالمی سطح پر اشیا اور خدمات کی تجارت میں 34 سے 37 فیصد تک اضافہ ممکن ہے، جبکہ عالمی جی ڈی پی میں بھی 12 سے 13 فیصد تک بہتری آ سکتی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ تیز رفتار ترقی ڈیجیٹل سروسز کے شعبے میں ہو گی، جن میں خود AI سے متعلق ٹیکنالوجیز بھی شامل ہیں، اور ان میں 42 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔رپورٹ کے مطابق ترقی یافتہ ممالک سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے، جہاں آمدنی میں 14 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے، جبکہ درمیانے اور کم آمدن والے ممالک میں بالترتیب 11 اور 8 فیصد ترقی کی توقع ہے۔

تاہم اگر کم آمدن والے ممالک اپنے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی کو تیز کرتے ہیں، تو ان کے فائدے 11 سے 15 فیصد تک پہنچ سکتے ہیں۔ ڈبلیو ٹی او نے اس سلسلے میں 108 ممالک پر مشتمل مصنوعی ذہانت ٹریڈ پالیسی اوپننس انڈیکس تیار کیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ درمیانی آمدن والے ممالک عمومی طور پراے آئی ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل خدمات اور ڈیٹا فلو پر زیادہ پابندیاں عائد کرتے ہیں۔

بعض کم آمدن ممالک میں مصنوعی ذہانت سے متعلق اشیا پر محصولات 45 فیصد تک ہیں، جو نئی ٹیکنالوجی تک رسائی میں بڑی رکاوٹ ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈیٹا ہی مصنوعی ذہانت کی ترقی کا مرکزی ذریعہ ہے، اور ڈیجیٹل خدمات کی تجارت میں صرف 10 فیصد اضافہ بھیمصنوعی ذہانت پیٹنٹس کے بین الاقوامی حوالہ جات میں 2.6 فیصد اضافہ لا سکتا ہے۔اے آئی کے نفاذ سے اگرچہ روزگار کے مواقع میں معتدل اضافہ ہوگا، تاہم کم ہنر مند کارکنوں کے لیے ملازمتوں میں 3 سے 4 فیصد اضافہ ممکن ہے، جب کہ درمیانے اور اعلیٰ ہنر مند کارکنوں کے لیے یہ اضافہ 1 سے 2 فیصد تک محدود رہ سکتا ہے۔

اجرتوں میں مجموعی طور پر بہتری آئے گی، اور ہنرمندی کی بنیاد پر اجرت کے فرق میں 3 سے 4 فیصد کمی متوقع ہے۔ تاہم، رپورٹ خبردار کرتی ہے کہ اے آئی مراکز کی تعمیر میں توانائی کے وسیع وسائل درکار ہوں گے، کیونکہ ایک بڑا AI مرکز تقریباً 100,000 گھروں کے برابر سالانہ بجلی استعمال کر سکتا ہے، جس کی فراہمی خاص طور پر کم آمدن والے ممالک کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :