یہ جنگ ہمیشہ کے لیے بند ہونی چاہیے، غزہ امن معاہدے پر عالمی رہنمائوں کا ردعمل

جمعرات 9 اکتوبر 2025 23:03

یہ جنگ ہمیشہ کے لیے بند ہونی چاہیے، غزہ امن معاہدے پر عالمی رہنمائوں ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان تاریخی معاہدے پر دنیا بھر کے رہنماں کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔مختلف ممالک کے سربراہان نے جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی کے اس اقدام کو بڑی کامیابی اور پائیدار امن کی طرف پہلا قدم قرار دیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ تمام مغوی جلد رہا ہوں گے اور اسرائیل اپنی افواج کو متفقہ لائن تک واپس لے جائے گا۔ یہ امن کی طرف پہلا مضبوط قدم ہے۔انہوں نے قطر، مصر اور ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مبارک ہیں وہ لوگ جو امن قائم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس معاہدے کو اسرائیل کیلیے ایک عظیم دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے تمام مغویوں کو واپس لانے اور اپنے مقاصد کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

انہوں نے صدر ٹرمپ کی قیادت اور اسرائیلی فوج کی قربانیوں کو سراہا۔حماس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم قطر، مصر، ترکی اور امریکی صدر ٹرمپ کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ قابض حکومت معاہدے کی مکمل پاسداری کرے اور عمل درآمد میں تاخیر نہ کرے۔ حماس نے اپنے عوام کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم آزادی اور خودمختاری تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

قطر کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے تمام نکات پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ جنگ کے خاتمے، مغویوں اور قیدیوں کی رہائی اور امدادی سامان کی فراہمی کی راہ ہموار کرے گا۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ اقدام غزہ کے عوام کے لیے دیرپا امن کی بنیاد ثابت ہوگا۔

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ لمحہ دنیا بھر میں اطمینان اور امید لے کر آیا ہے۔ ضروری ہے کہ اس معاہدے پر فوری اور مکمل عمل درآمد ہو اور انسانی امداد پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ میں امریکا، قطر، مصر اور ترکی کی سفارتی کوششوں کو سراہتا ہوں۔

تمام مغویوں کو باوقار طریقے سے رہا کیا جائے، اور مستقل جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے۔ یہ لڑائی ہمیشہ کے لیے بند ہونی چاہیے۔نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے کہا کہ یہ دیرپا امن کی طرف ایک لازمی قدم ہے۔ ہم اسرائیل اور حماس دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس راستے پر آگے بڑھیں۔یہ عالمی ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ غزہ میں برسوں سے جاری جنگ کے بعد اب دنیا حقیقی امن کی امید باندھے بیٹھی ہے، ایک ایسا امن جو محض کاغذوں پر نہیں بلکہ میدانِ عمل میں قائم رہے۔