Live Updates

بنگلہ دیش کی معیشت میں گزشتہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں نمایاں بحالی دیکھی گئی ، رواں مالی سال جی ڈی پی شرح نمو 4.8 فیصد ، 2027 میں 6.3 فیصد رہنے کی توقع ہے، عالمی بینک

جمعرات 9 اکتوبر 2025 11:29

ڈھاکا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء) عالمی بینک نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی معیشت میں مالی سال 2024-25 کی دوسری ششماہی میں نمایاں بحالی دیکھی گئی ہے جو مضبوط برآمدات، ریکارڈ ترسیلات زر اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے جیسے مثبت عوامل کی بدولت ممکن ہوئی۔بی ایس ایس کے مطابق عالمی بینک نے ’’بنگلہ دیش ڈویلپمنٹ اپڈیٹ‘‘ رپورٹ میں کہا کہ ملک درمیانی مدت میں ترقی کی اوپر جاتی شرح برقرار رکھ سکتا ہے تاہم اس کے لیے فوری اصلاحات ناگزیر ہیں تاکہ پائیدار ترقی اور روزگار کے مواقع خصوصاً نوجوانوں اور خواتین کے لیے پیدا کیے جا سکیں۔

رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی میں نمو مالی سال 2026 میں 4.8 فیصد اور 2027 میں 6.3 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔مالی سال 2025 میں بیرونی دباؤ میں کمی آئی کیونکہ مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ اپنائی گئی، زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوئے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا اور برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

(جاری ہے)

مہنگائی میں کمی کی وجہ سخت مالیاتی پالیسی، غذائی اشیاء پر کم درآمدی ڈیوٹی اور بہتر فصلیں بتائی گئی ہیں تاہم کم ٹیکس محصولات اور سبسڈی و سود کی زیادہ ادائیگیوں کے باعث مالی خسارہ بڑھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 سے 2024 کے درمیان غربت میں اضافہ ہوا جبکہ لیبر فورس میں شرکت کی شرح 60.9 فیصد سے کم ہو کر 58.9 فیصد رہ گئی جس سے خواتین زیادہ متاثر ہوئیں اور تین ملین نئے کام کے قابل افراد میں سے 2.4 ملین خواتین مزدوری کی منڈی سے باہر رہیں۔عالمی بینک کے ڈویژن ڈائریکٹر برائے بنگلہ دیش و بھوٹان جین پیزمے نے کہاکہ معیشت نے لچک دکھائی ہے لیکن یہ خود بخود برقرار نہیں رہے گی، بنگلہ دیش کو مضبوط ترقی اور بہتر روزگار خاص طور پر محصولات میں اضافہ، بینکنگ شعبے کی کمزوریوں کو دور کرنے، توانائی سبسڈی کم کرنے اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے جرأتمندانہ اصلاحات اور تیز عمل درآمد کی ضرورت ہے ۔

گزشتہ دو دہائیوں میں بنگلہ دیش میں روزگار، آبادی اور انفراسٹرکچر کی جغرافیائی تقسیم میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں اور صنعتی ملازمتیں زیادہ تر ڈھاکا اور چٹاگانگ میں مرکوز ہو گئی ہیں۔ رپورٹ میں علاقائی عدم مساوات کم کرنے اور جامع روزگار کے فروغ کے لیے نئی حکمت عملی اپنانے پر زور دیا گیا ہے۔یہ رپورٹ جنوبی ایشیا ڈویلپمنٹ اپڈیٹ کا حصہ ہے جو سال میں دو مرتبہ شائع ہوتی ہے۔

عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا یواہانس زٹ نے کہا کہ جنوبی ایشیا دنیا کا تیزی سے ترقی کرنے والا خطہ ہے مگر ممالک کو ترقی کے خطرات کا فعال طور پر مقابلہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو اپنانا اور تجارتی رکاوٹیں کم کرنا خطے میں سرمایہ کاری، پیداواریت اور روزگار میں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے۔رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ جنوبی ایشیائی ممالک ٹیرف میں بتدریج کمی اور آزاد تجارتی معاہدوں کے ذریعے نجی سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتے ہیں جبکہ اے آئی کے بہتر استعمال سے کم مہارت والے شعبوں میں بھی کارکردگی اور آمدنی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

عالمی بینک کی چیف ماہر معاشیات برائے جنوبی ایشیا فرانزسکا اونسرگے نے کہا کہ تجارت میں وسعت اور مصنوعی ذہانت کا استعمال جنوبی ایشیا کے لیے تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات