این سی ایچ آر کے زیر اہتمام “ہیکاتھون فار جسٹس” کی شاندار اختتامی تقریب

جمعہ 10 اکتوبر 2025 01:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2025ء) قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے یونائیٹڈ نیشن ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کے اشتراک اور یورپی یونین (ای یو) کی مالی معاونت سے”حقوقِ پاکستان II پروجیکٹ “کے تحت ملک کے پہلے ”ریوائرنگ رائٹس: ہیکاتھون فار جسٹس “ کا کامیاب اختتام جمعرات کے روز ایک پُرجوش فائنل کے ساتھ ہوا ۔

اس چار روزہ پروگرام کا انتظام ایکسیلریٹ پراسپرٹی (AP) اور نیشنل انکیوبیشن سینٹر برائے ایرو اسپیس ٹیکنالوجیز (NICAT) کے تعاون سے کیا گیا، جس میں پاکستان بھر سے نوجوان ،موجدوں اور تخلیق کاروں نے حصہ لیا۔جمعرات کو این سی ایچ آر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق شرکاء نے عدالتی نظام میں بہتری کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی تخلیقی حل پیش کیے۔

(جاری ہے)

اختتامی روز چار فائنلسٹس ایل آئی این سی ، حکم، راہِ عدل اور اسٹیلئنس نے اپنے جدید خیالات پیش کیے جن کا مقصد پاکستان کی سپریم کورٹ کے کام کو مضبوط اور مؤثر بنانا تھا۔

یو این ڈی پی کے اشتراک سے اپریل 2025ء میں منعقدہ این سی ایچ آر کی قومی کانفرنس ”وعدوں سےتکمیل تک: انصاف اور اصلاحات کے لیے ایس ڈی جی 16 کی پیش رفت“ سے حاصل پالیسی نکات کو بنیاد بناتے ہوئے، اس ہیکاتھون نے ان نتائج کو نوجوانوں کی قیادت میں ایسی جدید اختراعات میں ڈھالا جن کا مقصد انصاف کو زیادہ مؤثر، قابلِ رسائی اور انسانی حقوق کے اصولوں سے ہم آہنگ بنانا تھا۔

مقابلہ اختتام پذیر ہوا جس میں "حکم" کو فاتح ٹیم قرار دیا گیا۔ٹیم حکم کے اراکین میں مناہل رُخسار، محمد نعمان عمر، فائزہ مظہر اور مریم رُخسار شامل تھے۔حکم کا پیش کردہ حل سپریم کورٹ آف پاکستان کے لیے ایک مرکزی اور مشترکہ نظام پر مبنی تھا، جو عدالتی عمل کو خودکار، منظم اور تیز بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔دوسری پوزیشن "لنک" (LINC) ٹیم نے حاصل کی۔

لنک (Legal Interdepartmental Network & Collaboration) کے اراکین میں ظفر علی حبیب، فاطمہ میر اور حیدر علی شامل تھے۔لنک ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جس کا مقصد پاکستانی عدالتی نظام کو جدید بنانا اور اس کے پیچیدہ، کاغذی نظام کو ایک منظم، مؤثر ڈیجیٹل طریقے سے بدلنا ہے۔اپنے خطاب میں این سی ایچ آر کی چیئرپرسن ربیعہ جویری آغا نے کہاکہ ”ہم نے اس پروگرام میں صرف جدت نہیں بلکہ انصاف کے روشن مستقبل کی ایک جھلک دیکھی ہے۔

ایسا مستقبل جہاں ٹیکنالوجی مراعات یافتہ نہیں بلکہ بااختیار بنانے کا ذریعہ ہے ؛ جہاں نوجوان نسل حکومت کو زیادہ سمجھ دار، حقوق کو عام اور معاشرے کو و منصفانہ بنانےکی قیادت کر رہی ہے ۔“تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یو این ڈی پی پاکستان کے ریزیڈنٹ ریپریزنٹیٹو ڈاکٹر سیموئل رزق نے کہا کہ ” ٹیکنالوجی اس وقت سب سے زیادہ مؤثر ہوتی ہے جب وہ انسانوں کی خدمت کرے، نہ کہ صرف منڈیوں کی۔

یہ ہیکاتھون اسی جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔ یو این ڈی پی کو فخر ہے کہ وہ این سی ایچ آر اور یورپی یونین کے ساتھ مل کر نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں اور جذبے کے ذریعے خیالات کو عملی اقدامات میں تبدیل کر رہا ہے تاکہ پاکستان میں انصاف کا مستقبل مزید روشن اور منصفانہ بنایا جا سکے۔“ وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف، بیرسٹر عقیل ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزارتِ قانون و انصاف ایسے اقدامات کی مکمل حمایت کے لیے پُرعزم ہے۔

انہوں نے کہاکہ اصلاحات کسی ایک موقع یا تقریب سے ممکن نہیں ہوتیں۔ یہ ایک مسلسل عمل اور سفر ہے، جس کے لیے ادارہ جاتی عزم کے ساتھ س نئے اور تازہ نظریات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اس شاندار ہیکاتھون جیسے اقدامات اس یقین کو مضبوط کرتے ہیں کہ نئی نسل اس تبدیلی کی قیادت کے لیے تیار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ٹیکنالوجی کو سوچ سمجھ کر استعمال کیا جائے تو یہ شفافیت، مؤثریت اور جوابدہی کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بن سکتی ہے۔

سب سے بڑھ کر یہ کہ ٹیکنالوجی انصاف کو انسانی رنگ دے سکتی ہے ، رکاوٹوں کو کم کر کے، طریقۂ کار کو آسان بنا کراور شہریوں و اداروں کے درمیان اعتماد بحال کر کے۔ اس ہیکاتھون میں پیش کیے گئے آپ کے خیالات اس بات کا ثبوت ہیں کہ نوجوانوں کی قیادت میں جدت ادارہ جاتی اصلاحات کا مضبوط سہارا بن سکتی ہے اور ڈیجیٹل انصاف کی راہ حکومت، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے باہمی تعاون سے ہی ممکن ہے۔

تقریب میں جاز، ملالہ فنڈ، اقوامِ متحدہ کی مختلف ایجنسیز سمیت متعدد قومی و بین الاقوامی شراکت داروں کے نمائندے شریک ہوئے۔خواتین پر مشتمل جیوری جس میں جہان آراء ،بانی، کیٹالسٹ لیبز، سارہ بلال ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر، جسٹس پروجیکٹ پاکستان اور روحما لبیب ،کنٹری ڈائریکٹر، ایکسیلریٹ پراسپرٹی، شامل تھیں۔ انھوں نے فائنلسٹس کے منصوبوں کا جائزہ لیا، تاکہ قانونی بصیرت اور مارکیٹ کے نقطۂ نظر کے امتزاج سے فیصلوں کو متوازن اور جامع بنایا جا سکے۔